ادارتی تجزیہ
صدر پاکستان نے 2 مئی 2025 کو نیا ٹیکس لاز (ترمیمی) آرڈیننس جاری کیا جو فوری طور پر نافذ کر دیا گیا۔ اس آرڈیننس کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں تبدیلیاں کی گئیں۔ آرڈیننس نے پارلیمنٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے ایف بی آر کو فوری ٹیکس وصولی کے اختیارات دے دیے ہیں، جس سے آئینی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
نئے قوانین کے تحت ایف بی آر اب کسی بھی ٹیکس کیس میں ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد فوراً ٹیکس وصول کر سکتا ہے، چاہے اپیل کا حق باقی ہو۔ ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ یہ آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 10A، 18 اور 25 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس میں شفاف ٹرائل اور اپیل کا حق ختم کر دیا گیا ہے۔
مزید براں، آرڈیننس کے تحت ایف بی آر اپنے افسران کو کسی بھی کاروباری مقام پر بٹھا سکتا ہے تاکہ پیداوار اور خدمات کی نگرانی کی جا سکے، جو شہریوں کی آزادی اور پرائیویسی پر حملہ ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس قوانین میں اس طرح کی سختی نہ صرف سرمایہ کاری کے ماحول کو متاثر کرے گی بلکہ کاروباری طبقے میں خوف و ہراس بھی پیدا کرے گی۔ دنیا کے دیگر ممالک میں ایسے اقدامات عدالت کی اجازت سے ہی کیے جاتے ہیں، لیکن پاکستان میں براہ راست کارروائی کی اجازت دینا آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔
یہ آرڈیننس ٹیکس دہندگان کے بنیادی حقوق کو کمزور کرتا ہے اور قانونی طریقہ کار کو نظر انداز کرتا ہے۔ ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ پارلیمنٹ جلد اس آرڈیننس کو مسترد کر دے گی تاکہ آئین کی بالادستی بحال ہو۔