وزیرِ اعظم شہباز شریف نے منگل کے روز اعلیٰ سول اور فوجی قیادت کے ہمراہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا، جہاں انہیں موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ بریفنگ بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے پس منظر میں دی گئی، تاکہ پاکستان کی قومی سیکیورٹی اور تیاریوں کا جائزہ لیا جا سکے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آئی ایس آئی کی پیشہ ورانہ مہارت اور اس کی اسٹریٹیجک بصیرت کو سراہا، اور ادارے کے قومی مفادات کے تحفظ میں اہم کردار کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی نے پیچیدہ حالات میں قومی سلامتی کے فیصلوں میں رہنمائی فراہم کی ہے، جو پاکستان کے دفاع کے لیے ناگزیر ہے۔
وزیرِ اعظم کے ہمراہ نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، اور سروسز چیفس بھی موجود تھے، جن میں چیف آف آرمی اسٹاف (COAS) جنرل سید آسم منیر شامل تھے۔ دورے کا مقصد موجودہ سیکیورٹی ماحول پر تفصیلی بریفنگ حاصل کرنا تھا، خاص طور پر بھارت کے جارحانہ رویے کے پیش نظر پاکستان کی روایتی دفاعی تیاریوں پر روشنی ڈالی گئی۔
بیان کے مطابق، وزیرِ اعظم اور دیگر رہنماؤں کو علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال، روایتی فوجی آپشنز، ہائبرڈ جنگی حکمت عملی اور دہشت گردی کے حامی گروپوں کے ذریعے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج کو کسی بھی بیرونی جارحیت کے ردعمل میں مکمل آپریشنل تیاری کے ساتھ تیار رہنا ہوگا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے قومی یکجہتی اور بھرپور حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دنیا کی سب سے پیشہ ور اور نظم و ضبط والی افواج میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے دفاع کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ملک کے تمام ادارے اور افواج پوری قوم کے اعتماد کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے تیار ہیں اور کسی بھی صورتحال میں پاکستان کی سالمیت اور وقار کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔
دورے میں حکومت کی قیادت نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی سلامتی کے لیے ہر سطح پر اتحاد، بہتر ادارہ جاتی تعاون، اور آپریشنل تیاری ضروری ہے تاکہ کسی بھی بیرونی جارحیت یا تجاوز کا فوری اور مؤثر جواب دیا جا سکے