پاکستان کی معدنی دولت

[post-views]
[post-views]

ایڈیٹوریل

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں چھ کھرب ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں،75سالوں میں ہم نے اپنی قیمتی دولت پر توجہ نہیں دی، ہم اِس سے استفادہ کرسکتے تھے مگر ہم نے نہ کیا۔یہ کہنا ہے سرمایہ کاری کے لئے قائم کیا جانے والے قومی ادارہ برائے خصوصی سرمایہ کاری اور سہولت کاری کونسل (ایس آئی ایف سی)کا۔ ایس آئی ایف سی کے مطابق ریکوڈک منصوبہ ملکی تاریخ میں خاص اہمیت کا حامل ہے، 75سال تک ہم کسی کارٹل یا سیاسی وجوہات کی بناء پر تذبذب کا شکار رہے۔ ریکوڈک میں پاکستان پر 10ارب ڈالر جرمانہ کیا گیا اگر ہم یہ جرمانہ ادا کرتے تو سارا زرمبادلہ اس پر خرچ ہو جاتا۔تھر میں کوئلے کے دنیا کے سب سے بڑے ذخائر موجود ہیں، آج کوئلے سے شروع ہونے والے منصوبے سے ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ کھربوں ڈالر کے معدنی ذخائر رکھنے کے باوجود دیکھیں ہم کہاں کھڑے ہیں۔1970ء کی دہائی میں تعمیر کی گئی سٹیل ملز روس کی شراکت سے بنی، اِس کا خام مال درآمد کیا جاتا رہا،کالا باغ ڈیم میں لوہے کے ذخائر تک رسائی حاصل کی گئی تاہم اِسے بھلا دیا گیا، باوجود اِس کے کہ آج کے دور میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اِسے سٹیل مل کے لئے خام مال کے طور پر استعمال کیا جا سکتا تھا۔چنیوٹ میں لوہے کے بڑے ذخائر ہیں بدقسمتی سے بدعنوانیوں کی وجہ سے ہم اِن سے فائدہ نہیں اُٹھا سکے۔ یہ ہماری معاشرتی ذمہ داری ہے کہ ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کریں، حکومت نے پاکستان کے تمام اداروں سے مل کر ایف آئی ایف سی کے قیام کو یقینی بنایاہے۔یہ ادارہ ٹھیک طرح سے اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہاتومعدنیات کے میدان میں ایک انقلاب برپا کرسکتا ہے۔


اس سلسلے میں پاکستان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ملکی و غیر ملکی سرمایہ داروں کو آسان کاروبار کے لئے نئے اصول وضع کرے۔سرمایہ کار دوست نظام کو یقینی بنایاجائے۔ملک میں معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جو کہ مشترکہ کاوشوں سے عمل پذیر لائے جا سکتے ہیں۔معدنیاتی منصوبے ترقی کا زینہ ہیں کیونکہ ہماری سرزمین بہت سے معدنیات سے مزین ہے اور اِس صلاحیت کو مکمل طریقے سے استعمال میں لانے کے لئے ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دینی چاہیے کہ وہ پاکستان میں چھپے خزانوں کو دریافت کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔پاکستان کے پاس مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں، ہم درست معاشی سمت میں رواں دواں ہیں،ہمارے پاس کھربوں ڈالر کے اثاثے موجود ہیں جبکہ دوست ممالک اور عالمی کمپنیاں پاکستان میں کام کرنے کی خواہشمند بھی ہیں۔ خطہ ارض میں چھپے کھربوں ڈالرز کی معدنیات کی تلاش کے لئے عالمی اداروں کی توجہ مبذول کرائی جانی درکار ہے،یہ قدم اگرچہ خاصی تاخیر سے ہی سہی، ہم نے اٹھالیا،اس سے پاکستان کا مستقبل بہتر ہوسکتا ہے۔


پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے دنیا کا بہترین نہری نظام،انتہائی زرخیز مٹی، کھربوں ڈالر کے معدنی ذخائر، وسیع میدان، پہاڑ اور سمندر، زرعی اعتبار سے بہترین موسم، نوجوانوں پر مشتمل آبادی کا بڑا حصہ عوام کی حاکمیت کی علامت، پارلیمانی جمہوریت،دنیا کی بہترین فوج، گوادر اور کراچی کی بہترین بندرگاہیں،سی پیک کی تکمیل کی صورت پورے ملک میں پھیلا سڑکوں کا جال،بجلی، گیس، پانی، غرض ترقی کرنے کے لئے مطلوب ہر طرح کے وسائل دستیاب ہیں۔ دیرسے سہی لیکن ملک کو درپیش معاشی چیلنجوں کے خلاف لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے ہمارے پاس بہت زیادہ وقت نہیں بچا۔ملک اگرچہ ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل چکاہے، ہم سبز انقلاب کی جانب بڑھ رہے ہیں، دوست ممالک ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے اور ہم نے اپنی معدنیات کی کھوج کا بیڑہ بھی اُٹھا لیا ہے۔ اگر ثابت قدمی سے اِسی سمت آگے بڑھتے رہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم معاشی دلدل سے باہر نہ نکل سکیں،دہائیوں سے اُٹھائے کشکول کو توڑ کر پھینک دینے میں کامیاب نہ ہوں۔ حکومتی اقدامات سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔پاکستان میں موجود معدنیات کے ذخائر کی تلاش میں کئی بین الاقوامی کمپنیاں دلچسپی رکھتی ہیں تاہم ماضی کے تجربات کی بناء پر تذبذب کا شکار رہی ہیں۔ اُمیدہے کہ آنے والی حکومتیں ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی سیاسی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اِن پالیسیوں کو جاری و ساری رکھیں گی۔اب ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos