کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن میں شامل ممالک کی کانفرنس نے اپنے 20 ویں اجلاس میں فیصلہ کیا کہ کیمیائی جنگ کے تمام متاثرین کے لئے ہر سال 30 نومبر کو ایک یادگاری دن کےطور پر منایا جائے گا یا پھر جس دن کانفرنس کا باقاعدہ اجلاس ہو اُسی دن کو یادگار کے طور پر منایا جائے گا۔ یہ دن کیمیائی جنگ کے متاثرین کو خراج تحسین پیش کرنے کے حوالے سے منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کے اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے منفی اثرات سے دنیا کو محفوظ کیا جاسکے اور عالم اقوام میں امن، سلامتی اور روابط کو فروغ دیا جا سکے۔
کیمیائی کنونشن کے ممالک کی تیسری جائزہ کانفرنس 8 اپریل سے 19 اپریل 2013 تک نیدر لینڈ کے شہر ہیگ میں منعقد ہوئی تھی۔جس نے اتفاق رائے سے ایک سیاسی اعلامیہ منظور کیا جو عالمی کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی اور 2008 میں آخری جائزہ کانفرنس کے بعد سے سی ڈبلیو سی کے نفاذ کا جامع جائزہ لینے کے لئے ریاستی جماعتوں کے “واضح عزم” کی تصدیق کرتا ہے ، اس اجلاس میں آنے والے پانچ سالوں کے لئے او پی سی ڈبلیو کی ترجیحات کا خاکہ بھی پیش کیا گیا۔
کیمیائی ہتھیاروں کے تخفیف کے لیے سنجیدہ کوششوں کا آغاز ایک صدی سے زیادہ عرصے پرمحیط ہے۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا تھا ، جس کے نتیجے میں ایک ملین سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔
تاہم ، دوسری جنگ عظیم میں یورپ کے جنگی میدانوں میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد کئی ممالک کو اس بات کا احساس ہو گیا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی قیمت چھکانی پڑتی ہے۔ اس وجہ سے کیمیائی ہتھیاروں کے بنانےاور اس کے پھیلاؤ پر پابندی کی بابت منصوبہ سازی کی کاوشیں کی گئیں۔
کیمیائی کنونشن جس کا انعقاد 1993 میں ہوا وہ 29 اپریل 1997 کو نافذالعمل ہوا۔ اس کنونشن میں فیصلہ ہوا ہے کہ بنی نوع انسان کو محفوظ کرنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔ اس کنونشن میں شامل فریقوں نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کے حوالے سے تنظیم قائم کی۔ اس تنظیم کا مقصد اس کنونشن کے مقاصد اوردفعات پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہےاور مما لک کے درمیان مشاورت اورتعاون کی فضاء کو برقراررکھنا ہے۔
یہ دن اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ دنیا میں موجود بنی نوع انسانوں کو جوہری ہتھیاروں سے محفوظ رکھا جائے اور عالمی برادری کو کیمیائی ہتھیاروں کے منفی اثرات سے آگاہ کیا جاسکےاور دنیا میں موجود تمام ممالک کیمیائی ہتھیاروں کی پیداوارکی روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں۔