پاکستان کا ذمہ دارانہ اور محتاط جواب، بھارتی جارحیت کے جواب میں صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا

[post-views]
[post-views]

پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی میں تحمل کا مظاہرہ کیا اور صرف اُن بھارتی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جو پاکستانی شہریوں کی ہلاکت میں ملوث تھے۔ یہ بیان اُس وقت آیا جب امریکہ کی ثالثی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان عارضی جنگ بندی ہوئی۔

بدھ کے روز بھارتی حملوں کے بعد صورت حال بگڑ گئی، جب بھارت نے پاکستان کے مختلف شہروں پر میزائل داغے۔ جواب میں پاکستان نے پانچ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے اور جوابی کارروائی میں 26 فوجی مقامات کو نشانہ بنایا۔

فوجی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق، آپریشن بنیان المرصوص کے دوران پاکستان نے صرف فوجی مقامات کو نشانہ بنایا، اور عام شہریوں کو نقصان سے بچانے کی پوری کوشش کی گئی۔ پاکستانی ڈرونز نے بھارت کے بڑے شہروں، بشمول دارالحکومت نئی دہلی، کی نگرانی بھی کی۔

چار دن کی اس لڑائی میں تقریباً 70 افراد جان سے گئے، اور سرحدی علاقوں کے لوگ اپنے گھروں کو واپس آنے کے منتظر ہیں۔ ہفتے کی شام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک جنگ بندی کا اعلان کیا، جس پر جزوی طور پر عمل ہو رہا ہے، اگرچہ کشمیر میں بعض خلاف ورزیاں بھی دیکھنے میں آئیں۔

بھارتی فوج نے بھی پاکستان کو جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر خبردار کیا ہے کہ دوبارہ ایسا ہوا تو جواب دیا جائے گا۔ بھارتی جنرل راجیو گھئی کے مطابق ایسی سمجھوتے زمینی سطح پر نافذ ہونے میں وقت لیتے ہیں، اور بھارتی افواج ابھی بھی چوکس ہیں۔

یہ لڑائی 22 اپریل کو کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد شروع ہوئی، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا، جسے پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے غیر جانب دار عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستانی فوجی ترجمان نے کہا کہ یہ آپریشن پاکستان کی مکمل قومی طاقت کا مظہر تھا، اور اگر دوبارہ ایسا کوئی حملہ ہوا تو جواب اور بھی سخت ہوگا۔

بھارت اور پاکستان 1947 سے اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں، جن میں دو کشمیر پر ہوئیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان کشمیر کا مسئلہ حل کروانے کی کوشش کریں گے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos