نیو نارمل یا نئی غلطی؟ بھارت کی تزویراتی حکمت عملی پر سوالیہ نشان

[post-views]
[post-views]

ادارتی تجزیہ

پاکستان کے ہاتھوں صرف چار دن میں عبرتناک فوجی شکست کے بعد، بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے 12 مئی کو ’’آپریشن سندور‘‘ کا اعلان کیا، جسے بھارت کی نئی انسدادِ دہشت گردی پالیسی قرار دیا گیا۔ انہوں نے اسے ماضی کے ’’سرجیکل اسٹرائیکس‘‘ اور ’’ایئر اسٹرائیکس‘‘ کے تسلسل میں بھارت کا نیا تزویراتی معیار یعنی “نیو نارمل” کہا، مگر زمینی حقائق اس بیان سے یکسر مختلف نکلے۔

مودی کی یہ بیان بازی دراصل اندرونی سیاسی دباؤ اور قومی سطح پر طاقت کے تاثر کو بڑھانے کی کوشش تھی، لیکن اصل میں پاکستان نے جنگی اصولوں کو نئے سرے سے متعین کیا۔ بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی اور 22 اپریل کو پاہلگام حملے کا الزام پاکستان پر بغیر کسی ثبوت یا تحقیق کے لگا کر ایک جنگ چھیڑ دی، جس کا خاتمہ بھارت کی شکست پر ہوا۔

’’نیو نارمل‘‘ کی اصطلاح عمومی طور پر کسی بڑے بحران کے بعد نظامی تبدیلی کے لیے استعمال ہوتی ہے، جیسے 2008 کے مالیاتی بحران یا کووڈ-19 کے بعد کا دور۔ لیکن مودی نے اسے ایک منفی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، جس کا مقصد خطرناک حد تک جارحیت، انتخابی قوم پرستی اور خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا ہے۔

پاکستان کی بروقت اور بھرپور عسکری جوابی کارروائی نے بھارتی فوجی بالادستی کے دعوے کو زائل کر دیا۔ چین کے ساتھ تزویراتی اشتراک اور جدید جنگی ٹیکنالوجی میں سبقت نے پاکستان کو خطے میں ایک نیا مقام دے دیا ہے۔ مستقبل کی جنگوں میں ہائبرڈ وارفیئر اور سویلین ہدف بننے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ اب ایک سنجیدہ عالمی خطرہ بن چکا ہے۔ کشمیر مسئلے کا حل اب جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کی بنیادی شرط ہے۔ مودی کے تزویراتی تصورات، جیسے کولڈ اسٹارٹ، نہ صرف غیر مؤثر ثابت ہوئے بلکہ عالمی سطح پر بھارت کی پوزیشن کو کمزور کر گئے۔ اب ’’نیا معمول‘‘ وہ ہے جو بھارت نے کبھی سوچا بھی نہ تھا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos