فوجی پریڈ اور “نو کنگز” احتجاج آمنے سامنے

[post-views]
[post-views]

واشنگٹن ڈی سی — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 79ویں سالگرہ کے موقع پر واشنگٹن کی مشہور کونسٹیٹیوشن ایونیو پر ایک شاندار فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا، جس میں 6,000 سے زائد فوجی اہلکار اور 128 ٹینک شامل تھے۔ تاہم یہ طاقت کا مظاہرہ اس وقت سیاسی تنازعے کا شکار ہو گیا جب ملک بھر میں لاکھوں افراد نے “نو کنگز” تحریک کے تحت سڑکوں پر نکل کر صدر کو آمرانہ طرزِ حکمرانی کا خواہاں قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا۔

پریڈ کا آغاز ہفتے کی صبح ہلکی بارش اور بادلوں کے درمیان ہوا، جب صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے قریب ایک خصوصی اسٹیج پر بیٹھے فوجی طاقت کے مظاہرے کا مشاہدہ کر رہے تھے۔ یہ پریڈ دراصل امریکی فوج کے 250 سال مکمل ہونے کی یاد میں منعقد کی گئی تھی، جسے صدر ٹرمپ کی دیرینہ خواہش پر حقیقت کا روپ دیا گیا۔

ادھر نیویارک، شکاگو، لاس اینجلس، آسٹن،سیاتل اور دیگر شہروں میں “نو کنگز” کے بینرز اٹھائے ہوئے مظاہرین نے جمہوریت، انسانی حقوق اور تارکین وطن کے تحفظ کے نعرے لگائے۔ سیاتل میں 70,000 سے زائد افراد شریک ہوئے، جب کہ اٹلانٹا میں مظاہرین کی تعداد مقررہ حد سے تجاوز کر گئی۔ ملک بھر میں شہریوں نے شاہی طرزِ حکومت کو مسترد کرتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ امریکہ بادشاہت کے لیے نہیں، جمہوریت کے لیے ہے۔

کئی شہروں میں صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ لاس اینجلس اور پورٹ لینڈ میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربر کی گولیاں استعمال کیں۔ نیشنل گارڈ کو مختلف ریاستوں میں الرٹ کر دیا گیا تاکہ مظاہروں کے دوران کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے۔

ان مظاہروں کا پس منظر حالیہ وفاقی امیگریشن چھاپے اور ٹرمپ کے اس اعلان سے جڑا ہے، جس میں انہوں نے لاس اینجلس میں مرینز اور نیشنل گارڈ کی تعیناتی کا حکم دیا۔ اس فیصلے نے عوامی غصے کو مزید بڑھا دیا اور “نو کنگز” تحریک کو وسیع تر عوامی حمایت ملی۔

“نو کنگز کوالیشن” نے اپنے بیان میں کہا: “آج امریکہ بھر میں شہریوں نے ایک آواز میں کہا — ہم بادشاہت کو نہیں مانتے۔” یہ تحریک صدر ٹرمپ کی جانب سے فوجی طاقت کو ذاتی اقتدار کی علامت بنانے کی کوششوں کے خلاف ایک واضح عوامی ردعمل تھی۔

واشنگٹن میں جہاں ٹرمپ سلامی دے رہے تھے، وہیں ملک بھر میں شہری اپنے حقوق اور آئینی نظام کے تحفظ کے لیے آواز بلند کر رہے تھے۔ ایک مظاہر نے کہا: “ہمیں پریڈ نہیں، جواب دہی چاہیے۔”

یہ واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ امریکی معاشرہ آج ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، جہاں عوامی شعور اور آمرانہ رجحانات کے درمیان کشمکش شدت اختیار کر چکی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos