کلینکس آن وہیل جیسے منصوبے کے ناکام ہونے کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر پاکستان جیسے نظام میں جہاں صحت کا شعبہ پہلے ہی بدانتظامی اور بدعنوانی کا شکار ہے۔ اس منصوبے کی سب سے بڑی کمزوری یہی ہے کہ اس کا انحصار ایک ایسے نظام پر ہے جس میں شفافیت کا شدید فقدان پایا جاتا ہے۔ ماضی کے منصوبوں سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ حکومت کی طرف سے مفت ادویات، مشینری یا طبی سہولیات کے لیے مختص بجٹ اکثر کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے۔ اگر ان موبائل کلینکس کے لیے خریدی گئی دوائیں، ایندھن اور دیگر وسائل میں بھی یہی صورتحال رہی تو یہ اسکیم عملی طور پر غیر مؤثر ہو جائے گی۔
عملے کی تربیت اور مستقل فراہمی بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ بہت سی صورتوں میں یا تو کلینکس میں ڈاکٹر ہی موجود نہیں ہوں گے، یا پھر وہ صرف ایک رسمی حاضری لگا کر چلے جائیں گے۔ نہ صرف تربیت یافتہ عملہ درکار ہے بلکہ ایک مربوط نظامِ نگرانی بھی ضروری ہے تاکہ ہر گاڑی اپنی اصل ذمہ داری انجام دے۔ پاکستان میں صحت جیسے حساس شعبے کو اکثر صرف سیاسی تشہیر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اور یہ خطرہ موجود ہے کہ یہ منصوبہ بھی محض سوشل میڈیا پر تصویری کامیابی تک محدود رہ جائے۔
دیہی اور دور افتادہ علاقوں میں اکثر لوگ حکومتی طبی سہولیات پر اعتماد نہیں کرتے، خاص طور پر جب بات ویکسین یا احتیاطی علاج کی ہو۔ ان علاقوں میں پہلے سے جاری شک و شبہات، جیسے پولیو ویکسین کے خلاف نظریات، اس منصوبے کی کامیابی کے امکانات کو مزید کم کرتے ہیں۔ اگر مقامی سطح پر شعور بیدار نہ کیا گیا اور عوام کو قائل نہ کیا گیا تو کلینکس کا جانا نہ جانا برابر ہوگا۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر یہ گاڑیاں صرف افتتاحی تقاریب، فوٹو سیشن اور سیاسی تشہیر تک محدود رہیں، تو عوام بہت جلد ان سے مایوس ہو جائیں گے۔ اسی طرح دور دراز علاقوں تک پہنچنے کے لیے سڑکوں کی حالت، ایندھن کی دستیابی، اور گاڑیوں کی مرمت کا نظام بھی درکار ہے۔ لیکن اگر ان بنیادی عوامل کو نظر انداز کیا گیا، تو یہ منصوبہ کاغذی حد تک تو موجود ہو گا، مگر زمینی حقیقت میں اس کی کوئی افادیت نہیں ہو گی۔
ایسی تمام کمزوریوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اگر حکومت محض نمائشی اقدامات پر اکتفا کرے، تو یہ منصوبہ بُری طرح ناکام ہو سکتا ہے۔ حقیقی کامیابی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب یہ اسکیم دیانت داری، تکنیکی مہارت، عوامی شرکت اور مکمل نگرانی کے ساتھ چلائی جائے، ورنہ یہ بھی ماضی کے کئی منصوبوں کی طرح تاریخ کا حصہ بن جائے گا جسے کبھی سنجیدگی سے نافذ ہی نہیں کیا گیا۔