دمشق پر اسرائیلی حملوں کے بعد شام نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شام میں “افراتفری اور بدامنی” پیدا کر کے اندرونی خلفشار کو ہوا دے رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے دمشق کے قلب میں واقع وزارتِ دفاع اور صدارتی محل کے قریب علاقوں کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم تین افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے شام کے جنوبی علاقے سویدا میں موجود دروز اقلیت کی حمایت میں کیے گئے، تاہم شامی حکومت نے اس جواز کو مسترد کرتے ہوئے اسے “فرقہ وارانہ خلفشار” کی کوشش قرار دیا ہے۔
دوسری جانب، شام کی سرکاری فورسز نے دروز رہنماؤں کے ساتھ فائر بندی کے تحت سویدا شہر سے بھاری ہتھیاروں کی واپسی شروع کر دی ہے۔ تاہم یہ جنگ بندی غیر مستحکم نظر آتی ہے، کیونکہ منگل کے روز ہونے والا پچھلا معاہدہ چند ہی گھنٹوں میں ناکام ہو گیا تھا۔ معروف دروز رہنما شیخ حکمۃ الحِجری نے تازہ معاہدے سے بھی لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے۔
ادھر غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ الجزیرہ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کم از کم 93 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں سے 30 افراد خوراک کی امداد کے انتظار میں تھے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 58,573 فلسطینی شہید اور 139,607 زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ 7 اکتوبر کے روز حماس کے حملے میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔
خطے میں بڑھتے ہوئے تنازعات اور اسرائیلی جارحیت کے باعث عالمی ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ صورتحال پورے مشرقِ وسطیٰ کو عدم استحکام کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ خاص طور پر شام کے حساس علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کسی بڑے بحران کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔