ریاستی حکمرانی کا اصل اصول: خوف اور لالچ نہیں، آئین اور شراکت داری

[post-views]
[post-views]

ادارتی تجزیہ

ریاست کو صرف خوف اور لالچ کے اصولوں پر چلایا نہیں جا سکتا۔ تاریخ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جب کوئی ریاست صرف سزا دینے یا وقتی فوائد دینے کے ذریعے عوام کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرتی ہے، تو وہ وقتی طور پر تو کنٹرول حاصل کر لیتی ہے، مگر دیرپا انصاف، استحکام اور عوامی اعتماد کو کھو دیتی ہے۔

خوف، عوام کی زبانیں تو بند کر سکتا ہے، مگر دلوں میں نفرت، بے اعتمادی اور بغاوت پیدا کرتا ہے۔ اسی طرح لالچ وقتی وفاداری تو پیدا کرتا ہے، مگر اس سے اداروں میں میرٹ، قانون اور شفافیت ختم ہو جاتی ہے۔ ایسی حکمرانی شہری شعور، خودمختاری اور قومی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے۔

ایک حقیقی، مضبوط اور دیرپا ریاست کی بنیاد آئین، قانون اور شہری شمولیت پر ہوتی ہے۔ ریاست کی اصل طاقت اس کے عوام کے اعتماد، اداروں کی غیر جانبداری، اور قانون کی بالا دستی میں ہے—نہ کہ طاقت کے زور یا مراعات کی بندر بانٹ میں۔

Please, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com for quality content.

پاکستان کے ریاستی نظام کو اب خوف اور مراعات کی پالیسیوں سے نکل کر آئینی، قانونی اور شفاف حکمرانی کی طرف لوٹنا ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر شہری کو برابری کا درجہ دیا جائے، ہر ادارہ قانون کے تابع ہو، اور ہر فیصلہ مشاورت، شفافیت اور انصاف پر مبنی ہو۔

عوامی اعتماد نعروں یا وقتی سیاسی فیصلوں سے حاصل نہیں ہوتا، بلکہ مسلسل اصلاحات، عوامی شراکت اور شفاف نظام سے حاصل ہوتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بحیثیت قوم آئین، قانون اور شہری شمولیت کو اپنی ریاستی حکمت عملی کا مرکز بنائیں۔ یہی راستہ پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل کی ضمانت ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos