شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی بہن، کم یو جونگ نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکہ کو شمالی کوریا کی بطور ایٹمی طاقت حیثیت کو تسلیم کرنا ہوگا، کیونکہ یہ حیثیت ناقابل واپسی ہو چکی ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے کورین سنٹرل نیوز ایجنسی کے ذریعے جاری کردہ بیان میں اُنہوں نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے پاک ہونے کے کسی بھی تصور پر مبنی مذاکرات بے سود ہوں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ واشنگٹن کو بدلتے ہوئے عالمی سیاسی حالات اور پیانگ یانگ کی جدید ایٹمی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سوچنے کا نیا انداز اپنانا چاہیے، خاص طور پر جب یہ حیثیت اب شمالی کوریا کے آئین کا حصہ بھی بن چکی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ شمالی کوریا اپنی ایٹمی حیثیت کو ختم کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرے گا اور اپنی قومی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن ذریعہ استعمال کرنے کو تیار ہے۔ کم یو جونگ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے ذاتی تعلقات کی بنیاد پر سفارتی کوششوں کو بھی غیر مؤثر قرار دیا اور کہا کہ انہیں ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کی کوششوں سے جوڑنا ایک مذاق کے مترادف ہوگا۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک امریکی اہلکار نے کہا تھا کہ سابق صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے ساتھ دوبارہ بات چیت کے لیے تیار ہیں، تاکہ ایٹمی ہتھیاروں سے پاک خطے کا خواب ممکن بنایا جا سکے۔ تاہم، پیانگ یانگ نے واضح کر دیا ہے کہ 2019 کے بعد اس کی قانونی اور دفاعی پوزیشن میں جو بنیادی تبدیلیاں آئی ہیں، اُن کے بعد پرانے اصولوں پر مذاکرات کا آغاز ممکن نہیں رہا۔
تجزیہ کاروں، بشمول جینی ٹاؤن (اسٹم سن سینٹر، واشنگٹن) کے مطابق، کم یو جونگ کے بیان سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مستقبل میں مذاکرات کا امکان ابھی ختم نہیں ہوا، لیکن وہ صرف نئے اصولوں اور دائرہ کار کے تحت ممکن ہوں گے، جن کا ایٹمی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے سے کوئی براہِ راست تعلق نہ ہو۔













