اسرائیل نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلانے اور اپنے شہریوں کو دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے خبردار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیل نے خلیجی ملک میں موجود اپنے زیادہ تر سفارتی عملے کو واپس بلانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
Follow Republic Policy on Website: www.republicpolicy.com
یہ اقدام اسرائیلی نیشنل حفاظتی کونسل کی جانب سے یو اے ای میں مقیم اسرائیلی شہریوں کے لیے جاری کردہ مزید سخت سفری انتباہات کے بعد سامنے آیا ہے۔ کونسل نے خبردار کیا کہ یہودی اور اسرائیلی افراد کو خاص طور پر مذہبی تہواروں اور یہودی تعطیلات کے دوران نشانہ بنانے کی کوششیں کی جا سکتی ہیں۔
Follow Republic Policy on YouTube: https://www.youtube.com/@TheRepublicPolicy
اقوام متحدہ کے کیمروں نے بھی حالیہ دنوں میں غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے مناظر دنیا کو دکھائے، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
Follow Republic Policy on Twitter/X: https://x.com/republicpolicy
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے دفتر نے اس فیصلے پر کسی فوری تبصرے سے گریز کیا ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے بھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
Follow Republic Policy on Facebook: https://facebook.com/republicpolicy
یاد رہے کہ 2020ء میں امریکا کی ثالثی میں ہونے والے ابراہام معاہدے کے بعد متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں یو اے ای میں یہودی برادری کو زیادہ نمایاں حیثیت ملی تھی۔
Follow Republic Policy on Instagram: https://instagram.com/republicpolicy
یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل اور خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات کی نازک نوعیت اب بھی برقرار ہے اور موجودہ حفاظتی صورتحال کسی بھی وقت ان تعلقات کو متاثر کر سکتے ہیں۔
Follow Republic Policy on TikTok: https://www.tiktok.com/@republic_policy
خطے کے ماہرین کے مطابق، اگر یہ خطرات برقرار رہے تو اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان حالیہ برسوں میں قائم ہونے والے اعتماد کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔
Follow Republic Policy on WhatsApp Channel: https://whatsapp.com/channel/0029VaYMzpX5Ui2WAdHrSg1G