تجارتی معاہدوں پر پارلیمانی بحث ضروری

[post-views]
Re-Appointing of Retired Civil Servants, Judges and Military Persons in Constitutional Offices is the primary cause of failing democracy.
[post-views]

ادارتی تجزیہ

پاکستان اور امریکہ کے تجارتی معاہدوں پر پارلیمانی بحث شفافیت، احتساب اور خارجہ پالیسی کے تحفظ کے لیے کیوں ضروری ہے؟

پاکستان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے تجارتی معاہدوں کے معاشی اور خارجہ پالیسی پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ لیکن یہ معاہدے اکثر پارلیمان میں مکمل بحث کے بغیر طے پا جاتے ہیں۔ جمہوری نظام میں پارلیمان کو نظر انداز کرنا احتساب کے اصول کو کمزور کرتا ہے اور عوام کو معاہدوں کے حقیقی نتائج سے بے خبر رکھتا ہے۔

خارجہ پالیسی سے منسلک تجارتی فیصلے پاکستان کی طویل المدتی حکمت عملی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جب یہ معاہدے پارلیمانی نگرانی کے بغیر طے پاتے ہیں تو انہیں یکطرفہ حکومتی فیصلے سمجھا جاتا ہے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں جامع بحث شفافیت کو یقینی بناتی ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے سامنے آتی ہے اور معاہدے ملکی مفاد سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔

پارلیمانی بحث سے نہ صرف اندرونی شفافیت بڑھتی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی پوزیشن بھی مضبوط ہوتی ہے۔ اگر عوامی نمائندے اجتماعی طور پر تجارتی پالیسی کی حمایت کریں تو یہ امریکی شراکت داروں کے لیے بھی ایک واضح اور مضبوط پیغام ہوتا ہے۔

لہٰذا، امریکہ کے ساتھ ہر تجارتی معاہدہ پارلیمان میں پیش کرنا ناگزیر ہے۔ یہ نہ صرف آئینی تقاضا ہے بلکہ جمہوری ضرورت بھی ہے تاکہ پاکستان کی خودمختاری اور خارجہ پالیسی محفوظ رہے۔

Follow Republic Policy on https://www.youtube.com/@TheRepublicPolicy

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos