کشمیر کی آئینی حیثیت پرشب خون

[post-views]
[post-views]

تحریر: وقار احمد باجوہ

فلسطینی اورکشمیری دونوں اقوام سات دہائیوں سے اپنے اپنے بنیادی حقوق اورحق آزادی سے محروم ہیں۔اقوام متحدہ اوراوآئی سی کے ہوتے ہوئے فلسطین اورجموں وکشمیرکے عوام کواپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کااختیار نہ ملناایک بڑاسوالیہ نشان ہے۔فلسطینیوں اورکشمیریوں کی حالت زاراور جدوجہد ایک دوسرے سے زیادہ مختلف نہیں،ان کیلئے ہردن یوم سیاہ اورہرشب پرآشوب ہے۔  5اگست 2019ء بھی کشمیریوں کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب ہندوستان نے ریاستی فسطائیت اور آبادیاتی جارحیت کابدترین مظاہرہ کیا اوراس جنت نظیر وادی کی خصوصی آئینی حیثیت پرشب خون مارا تھا۔ یہ یوم سیاہ نہ صرف کئی ملین کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی پامالی سے عبارت ہے، بلکہ اس سے ہندوتوا مائنڈسیٹ بھی بے نقاب ہوتا ہے۔ راقم بھارت کی ریاستی فسطائیت کے المناک اوراندوہناک واقعات کو بے نقاب کرنے کیلئے اپنے جذبات واحساسات سپردقرطاس کررہا ہے جس پر عالمی ضمیر کی مجرمانہ خاموشی خود ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ فلسطینیوں اورکشمیریوں سمیت دنیا کی ہرمعتوب ومغضوب قوم کیلئے آوازاٹھاتے رہیں۔
پانچ اگست 2019 ء کا دن آزادی سے محروم کشمیریوں کیلئے محض ایک تاریخ نہیں بلکہ ایک تاریک دن ہے، اسے دنیا بھر کے زندہ ضمیر انسان بھارت کی انسانیت سوز شیطانیت کے طورپریادرکھیں گے۔ اس دن کوکشمیریوں کیلئے یوم سیاہ بناتے ہوئے نام نہاد جمہوری ریاست بھارت کی فاشسٹ حکومت نے ہٹ دھرمی کامظاہرہ کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 کوحذف کر تے ہوئے اپنے زیرقبضہ ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کر دیاتھا۔ یہ اقدام نہ صرف کشمیریوں کی نظریاتی شناخت، تاریخی ثقافت اور خودمختاری کیخلاف انتقام پرمبنی تھا، بلکہ ”ہندوتوا” کے انتہا پسندانہ نظریات پرمہرثبت کرنے کے مترادف تھا۔ بدنیتی کی بنیاد پراٹھایاگیا یہ قدم بھارت کے آئین،وہاں کی عدالت عظمیٰ کے متعدد فیصلوں،، اقوام متحدہ کی قراردادوں سمیت مقامی کشمیریوں کی امنگوں سے متصادم تھا۔ بھارت کے اس آمرانہ اقدام کے محرکات، اس کے ہولناک نتائج، عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی اور اس سازشی منصوبے کیخلاف عالمی سطح پر اہم اقدامات کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ جموں و کشمیر بھارت کی واحد ریاست تھی جہاں مسلمان واضح اکثریت میں تھے اوراسے بھارتی آئین کی شق 370 اور 35 کے تحت خصوصی خودمختارحیثیت حاصل تھی۔ ا س سے کشمیریوں کو اپنا الگ آئین، ریاستی پرچم اور قانون سازی کا حق حاصل تھا۔ آرٹیکل 35 کے تحت جوکشمیری نہیں تھے انہیں جنت نظیر کشمیر میں اراضی کی ملکیت یاوہاں مستقل رہائش اختیار کرنے کاحق نہیں تھا، اس کامقصد کشمیریوں کی ثقافتی، دینی اور آبادیاتی شناخت کو محفوظ رکھنا تھا لیکن بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کی زیر قیادت مودی سرکار نے ہندوتوا کے تحت اس خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کر دیا۔
پانچ اگست 2019 ء کو بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے راجیہ سبھا میں صدارتی فرمان کے ذریعے آرٹیکل 370 منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ساتھ ہی جنت نظیرکشمیر کابٹوارہ کرتے ہوئے اسے دو یونین ٹیریٹریز بناکر اسے براہ راست مرکزی کنٹرول میں دے دیا تھا۔ یقینا یہ فیصلہ  اچانک نہیں ہوا تھا بلکہ یہ بھارت کے مذموم عزائم کا حصہ تھا، جس کا مقصد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بلڈوز  اور انہیں ان کی شناخت سے محروم کرنا تھا۔ اس آمرانہ اورعاقبت نااندیشانہ فیصلے سے قبل مقبوضہ کشمیر میں سخت لاک ڈاؤن کیا گیاتھا، مواصلاتی نظام معطل کر د یاگیا تھا، انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروسز بند کر دی گئیں جبکہ ہزاروں سیاسی رہنماؤں، کارکنوں، وکلاء اور طلباء کو گرفتار کر لیا گیاتھا۔ یہ سب ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ تھا، جس کے نتیجہ میں نہتے کشمیریوں پر ظلم کانیا دور شروع ہوا۔ پانچ اگست 2019 ء کے بعد سے جنت نظیر کشمیر کوایک زندان بنادیا گیا ہے۔ بھارتی فوج نے وادی کشمیر کو دنیا کے سب سے زیادہ فوج زدہ علاقوں میں سے ایک بنا دیا ہے۔ کشمیر ی پرامن احتجاج کرنے، آزادی اظہار اور اپنے بنیادی انسانی حقوق تک سے محروم ہیں۔جنت نظیر کشمیرمیں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، تشدد اور خواتین کیخلاف ظلم وستم کادور دورہ ہے۔ میڈیا سے وابستہ خواتین وحضرات  کی سوچ اورسچائی پرپہرے ہیں جبکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو وادی تک رسائی کا حق نہیں۔
بھارت کا یہ منصوبہ صرف سیاسی یا فوجی نوعیت کا نہیں بلکہ اس کا مقصد آبادیاتی تبدیلی اور اقتصادی استحصال ہے۔ آرٹیکل 35 کی منسوخی کے بعد غیر کشمیریوں کو کشمیر میں زمین خریدنے اور مستقل سکونت کی اجازت دے دی گئی ہے، اس سازش کامقصد مسلم اکثریت کو اقلیت بنانے کی راہ ہموارکرنا ہے۔ بھارتی حکومت مختلف بہانوں سے کشمیریوں کی زمینوں پر قبضہ کر رہی ہے، نئی کالونیاں قائم کی جا رہی ہیں اور نوآبادیاتی طرز کی آباد کاری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ یہ اقدامات اسرائیلی ماڈل کی واضح نقل ہیں، جس کا مقصد کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین پر اجنبی بنانااور معاشی طور پر کمزورکرنا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ عالمی برادری نے بھارت کی ان سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر زیادہ تر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے محض بیانات تک محدود ہیں۔ طاقتور مغربی ملکوں میں سے کوئی بھی اپنے تجارتی اور سیاسی مفادات کے سبب بھارت پر دباؤ نہیں ڈالتا۔ اس مجرمانہ اورمنافقانہ خاموشی نے بھارت کو مزید نڈر اورسفاک بنادیا ہے اور کشمیریوں کی نسل کشی، ان کے حق خود ارادیت کی پامالی اور ان کی زمینوں پر قبضے کو عالمی سطح پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ یہ دوہرا معیار عالمی اداروں کی ساکھ کو داغدار کر رہا ہے، جو انسانی حقوق کے دعوؤں کے باوجود سامراجی طاقتوں کے مفادات کے تابع ہیں۔ پاکستان ہر بین الاقوامی فورم پر کشمیریوں کے حقوق کی بازیابی کیلئے آواز بلندکرتا ہے، لیکن اس مہم کو مزید منظم اور موثر بنانے کی اشدضرورت ہے۔ تنازعہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے پاکستان کو میڈیا، سوشل پلیٹ فارمز اور عالمی اداروں کا بھرپور استعمال کرنا ہوگا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کیلئے عالمی دباؤ بڑھانا ہوگا۔
اسلامی ملکوں سمیت ہمسایہ ملک چائنہ کی مدد سے بھارت پر سیاسی اور اقتصادی دباؤ ڈالنا بھی از بس ضروری ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے عوام، مذہبی قیادت، جامعات اور میڈیا کو کشمیریوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی کو صادق جذبوں کے ساتھ جاری رکھیں۔ ان کی قربانیاں اور توانائیاں پوری امت مسلمہ کیلئے مشعل راہ ہیں،تاہم انہیں عالمی حمایت کی اشد ضرورت ہے۔ بھارت اپنے مذموم عزائم کو مزید تیز کر سکتا ہے، جس کیلئے کشمیریوں اور ان کے حامیوں کو تیار رہنا ہوگا۔5 اگست کایوم سیاہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کشمیر محض ایک زمینی تنازعہ نہیں بلکہ اس کی آزادی کیلئے اپنااپنا کرداراداکرنا ہم میں سے ہرایک کا فرض اورہم پرقرض ہے۔فلسطینیوں اور کشمیریوں کی حمایت ہر مسلمان کا فرض ہے اور ان کی وکالت کرنا مسلمان حکمرانوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ 5 اگست 2019 ء بھارت کی تاریخ کا ایک تاریک باب ہے، جس نے اس کے مکروہ منصوبوں کو بے نقاب کردیا۔ یہ دن کشمیریوں کی شہادتوں، قربانیوں اور ان کے سچے جذبہ آزادی کی یادیں تازہ کرتا ہے۔ جب تک کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں ملتااس وقت تک خطے میں پائیدار امن بحال نہیں ہو سکتا۔ بھارت کے نادان حکمران یادرکھیں طاقت کے زور پر کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبایا نہیں جا سکتا۔ ہر مسلمان بالخصوص پاکستان کے عوام کا فرض ہے کہ وہ اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ کشمیریوں کی آزادی کیلئے آوازبلندکریں، ان کی جدوجہد کا بھرپورساتھ دیں اور بھارت کے آمرانہ منصوبوں کو بے نقاب کریں۔ فلسطین اورکشمیر کی آزادی ان کا حق ہے بلکہ عالم اسلام کی اجتماعی حمیت اور انسانی وقار کی جنگ ہے۔ امید ہے امسال بھی پاکستان، فرانس اوریورپ سمیت دنیا بھرمیں 5 اگست کو کشمیریوں سے عہد وفا کے طور پر منایااوران کی قربانیوں کوسراہاجائے گا۔ ان کی آزادی کیلئے ہر سطح پر جہد مسلسل کاتجدید عہدکیاجائے کیونکہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور طاہر ہے کوئی انسان اپنی شہ رگ کودشمن کے رحم وکرم پرنہیں چھوڑسکتا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos