غزہ میں صحافیوں کی شہادت، دنیا بھر میں شدید ردِعمل

[post-views]
[post-views]

غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے نے ایک بار پھر عالمی برادری کو ہلا کر رکھ دیا، جب معروف الجزیرہ کے صحافی انس الشریف سمیت پانچ صحافی نشانہ بن کر شہید ہوگئے۔ یہ حملہ نہ صرف صحافیوں پر براہِ راست حملہ تصور کیا جا رہا ہے بلکہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، جس پر دنیا بھر میں سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔

اس افسوسناک واقعے کے بعد پاکستان، قطر، برطانیہ، ایران، اقوام متحدہ،عالمی انسانی حقوق، ہیومن رائٹس واچ، رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز اور صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی نے متفقہ طور پر اس حملے کو عالمی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ ان اداروں اور ممالک نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو اس بے رحمانہ اقدام پر جوابدہ بنایا جائے اور جنگی حالات میں شہریوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

پاکستان نے خصوصی طور پر عالمی برادری پر زور دیا کہ نہ صرف اسرائیل کی مذمت کی جائے بلکہ اس کے خلاف مؤثر اور عملی اقدامات کیے جائیں، تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کو روکا جا سکے۔ قطر کے وزیراعظم نے اپنے بیان میں اس حملے کو “ناقابلِ تصور جرم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو نشانہ بنانا، سچائی کی آواز کو دبانے کی مذموم کوشش ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر 2023 سے غزہ میں کم از کم 242 فلسطینی صحافی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں کہ غزہ میں میڈیا ورکرز کس حد تک خطرے میں ہیں اور ان پر حملے معمول بن چکے ہیں۔

عالمی انسانی حقوق نے اسرائیلی حکام کے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا جن میں حملے کو عسکری جواز فراہم کرنے کی کوشش کی گئی تھی، اور مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی آزاد، شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کرائی جائیں، تاکہ حقائق دنیا کے سامنے لائے جا سکیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، یہ فضائی حملہ الشّفا اسپتال کے سامنے ایک خیمے پر کیا گیا، جہاں صحافی کوریج کے لیے موجود تھے۔ اس حملے میں انس الشریف کے ساتھ محمد قرقیہ، ابراہیم زاہر، محمد نوفل اور ایک دیگر ساتھی بھی شہید ہوگئے۔ اس کے علاوہ مقامی فری لانس رپورٹر محمد الخالدی بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ الجزیرہ نے اسے اپنے ادارے اور مجموعی طور پر عالمی صحافتی برادری کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا۔

یہ واقعہ اس بات کی تلخ یاد دہانی ہے کہ غزہ جیسے جنگ زدہ علاقوں میں سچ کی تلاش اور حقائق کی رپورٹنگ کرنا کس قدر خطرناک اور جان لیوا عمل بن چکا ہے، اور صحافی کس قیمت پر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos