مسعود خالد خان
پاکستان کے آئین میں آرٹیکل 8 سے 28 تک شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ آرٹیکل آٹھ یہ بنیادی اصول طے کرتا ہے کہ کوئی بھی قانون جو ان حقوق سے متصادم ہو، برقرار نہیں رہ سکتا۔ یہ صرف ایک قانونی شق نہیں بلکہ ایک آئینی وعدہ ہے جو ریاست اور عوام کے تعلق کی بنیاد ہے۔ ان حقوق میں آرٹیکل 16 کے تحت “فریڈم آف اسمبلی” یعنی پُرامن اجتماع کی آزادی مرکزی اہمیت رکھتی ہے۔ یہ صرف ایک سہولت نہیں بلکہ جمہوری ترقی اور معاشرتی شعور کے تحفظ کا بنیادی ذریعہ ہے۔
ریپبلک پالیسی ویب سائٹ فالو کریں
فریڈم آف اسمبلی شہریوں کو ریاستی پالیسیوں پر اپنی رائے پیش کرنے، اجتماعی مطالبات کرنے اور پُرامن احتجاج کے ذریعے اپنے موقف کو اجاگر کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ جمہوری معاشروں میں یہ ایک “سیفٹی والو” کا کردار ادا کرتا ہے، جہاں عوامی غصہ اور اختلاف رائے پُرامن انداز میں سامنے آ کر ادارہ جاتی اصلاحات کا راستہ کھولتا ہے۔ اس حق کے بغیر، سیاسی دباؤ اور عدم اطمینان زیرِ زمین پھیلتا ہے اور بالآخر معاشرتی انتشار یا ریاستی جبر میں بدل سکتا ہے۔
ریپبلک پالیسی یوٹیوب فالو کریں
پاکستان میں اکثر “قانون و امن” کے نام پر اس حق کو محدود کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، مگر آئین واضح کرتا ہے کہ پابندیاں صرف اس وقت جائز ہیں جب وہ معقول، ضرورت کے مطابق اور غیر امتیازی ہوں۔ سیاسی وابستگی یا حکومت مخالف موقف کی بنیاد پر اس حق پر قدغن لگانا آئین کی روح کے منافی ہے۔ یہ اصول ہر سیاسی جماعت پر یکساں لاگو ہونا چاہیے کیونکہ بنیادی حقوق کی غیر جانبدار فراہمی ہی جمہوریت کا اصل معیار ہے۔
ایک مضبوط جمہوری ریاست وہ ہے جو اختلاف رائے کو برداشت کرے، اس کے لیے جگہ فراہم کرے اور اسے ادارہ جاتی مکالمے میں بدل دے۔ فریڈم آف اسمبلی کو محدود کرنا بظاہر طاقت کا اظہار لگ سکتا ہے مگر درحقیقت یہ ریاست کی کمزوری اور عدم اعتماد کی علامت ہے۔ پاکستان جیسے وفاقی اور متنوع معاشرے میں یہ حق نہ صرف شہری آزادی کی علامت ہے بلکہ وفاقی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کی ضمانت بھی ہے۔
ریپبلک پالیسی فیس بک فالو کریں
آئین کا یہ وعدہ کہ بنیادی حقوق سے متصادم کوئی قانون برقرار نہیں رہ سکتا، ایک یاد دہانی ہے کہ جمہوریت صرف انتخابات کا نام نہیں بلکہ یہ روزمرہ کا عمل ہے جس میں ہر شہری کو آواز بلند کرنے اور مطالبہ کرنے کا حق حاصل ہے۔ فریڈم آف اسمبلی کا تحفظ پاکستان کو ایک زندہ، فعال اور شراکتی جمہوری ریاست بناتا ہے جس میں عوام کی آواز مرکز میں رہتی ہے۔