آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں شدید بارشوں، بادل پھٹنے اور فلیش فلڈز نے تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں ایک ہی دن میں کم از کم 23 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ لینڈ سلائیڈز، سڑکوں کی بندش اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی نے شمالی علاقوں میں زندگی مفلوج کر دی ہے۔
آزاد کشمیر میں مسلسل بارشوں اور لینڈ سلائیڈز سے سڑکیں، پل اور مکانات تباہ ہوگئے، کئی وادیاں زمینی رابطے سے محروم ہو گئیں۔ مظفرآباد کی تحصیل نصیر آباد میں بادل پھٹنے سے ایک ہی خاندان کے چھ افراد بہہ گئے، جبکہ پلندری اور باغ میں بھی ہلاکتیں ہوئیں۔ نیلم ویلی سمیت کئی بلند مقامات پر سینکڑوں سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔
گلگت بلتستان میں بھی تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ غذر میں ہلاکتوں کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے جبکہ شندور اور دیوسائی جانے والے راستے بند ہیں۔ سکردو، کھرمنگ اور شگر کی درجنوں بستیاں گھروں، فصلوں اور بجلی کے کھمبوں سے محروم ہو گئی ہیں۔
خیبر پختونخوا میں بجلی گرنے، چھتیں گرنے اور فلیش فلڈز سے باجوڑ، لوئر دیر اور بونیر میں کئی ہلاکتیں ہوئیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ اسکول اور گھر پانی میں ڈوب گئے جبکہ فوج اور ریسکیو ٹیمیں متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔
محکمہ موسمیات نے اسلام آباد، کشمیر، بالائی پنجاب، کے پی اور جی بی میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ سندھ میں 18 سے 23 اگست کے دوران شدید بارشوں کا امکان ہے۔ پی ڈی ایم اے پنجاب نے بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں پانی چھوڑنے کے بعد چناب اور جہلم میں سیلابی خطرے کا انتباہ جاری کیا ہے۔