روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے۔ یوکرین کی فضائیہ کے مطابق، ہفتے کے روز روس نے بڑے پیمانے پر فضائی حملہ کرتے ہوئے یوکرین کی سرزمین کو نشانہ بنانے کے لیے 85 ڈرون اور ایک میزائل فائر کیا۔ یہ حملے رات کی تاریکی میں کیے گئے تاکہ دفاعی نظام کو مشکل میں ڈالا جا سکے۔
یہ حملے یوکرین کے کئی اہم سرحدی اور محاذی علاقوں پر ہوئے، ان علاقوں کو پہلے بھی جنگ کی لپیٹ میں رہنا پڑا ہے اور وہاں کی شہری آبادی بار بار ان حملوں کا سامنا کر رہی ہے۔ یوکرین کی فضائیہ نے بتایا کہ ان کے دفاعی نظام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 61 ڈرون تباہ کر دیے، جس سے بڑے پیمانے پر تباہی کو روکا گیا، تاہم باقی ڈرونز اور میزائل نے مختلف مقامات کو نشانہ بنایا۔
روس کی جانب سے یہ حملے اس وقت کیے گئے جب خود روس کے دارالحکومت ماسکو کو بھی یوکرین کے ڈرون حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین کے ڈرون حملے میں ماسکو کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگ اب صرف محاذوں تک محدود نہیں رہی بلکہ بڑے شہروں اور مرکزی مقامات تک پھیل چکی ہے۔
یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے اپنی صبح کی روزانہ رپورٹ میں بتایا کہ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران محاذِ جنگ پر 139 جھڑپیں ہوئیں۔ یہ ایک دن میں جھڑپوں کی غیر معمولی تعداد ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ دونوں ملک لڑائی میں پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔
یہ صورتِ حال نہ صرف فوجی سطح پر بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی خطرناک بنتی جا رہی ہے۔ بار بار کے حملے اور جھڑپیں شہریوں کی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہیں۔ کئی علاقوں میں بنیادی سہولتیں بری طرح متاثر ہیں، بجلی اور پانی کی فراہمی بار بار بند ہو رہی ہے اور ہزاروں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔
مجموعی طور پر یہ واقعات واضح کرتے ہیں کہ جنگ میں شدت کم ہونے کے بجائے مسلسل بڑھ رہی ہے۔ روس اور یوکرین ایک دوسرے کو کمزور کرنے کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کر رہے ہیں۔ محاذِ جنگ کے ساتھ ساتھ شہروں اور اہم دفاعی و شہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے خطے میں عدم استحکام مزید بڑھتا جا رہا ہے۔