واشنگٹن میں بھارت کی اقلیت دشمن پالیسیوں کے خلاف سکھ برادری کی عالمی مزاحمت میں مزید شدت آگئی ہے۔ آج امریکی دارالحکومت میں خالصتان ریفرنڈم منعقد ہو رہا ہے جس میں پورے امریکہ سے ہزاروں سکھوں کی شرکت متوقع ہے۔ یہ ریفرنڈم “سکھس فار جسٹس” کے زیر اہتمام ہو رہا ہے جو خالصتان تحریک کی ایک نمایاں تنظیم ہے۔ اس کا مقصد سکھ قوم کے آزاد وطن خالصتان کے قیام کے لیے عوامی رائے کو سامنے لانا ہے۔
سکھس فار جسٹس کے رہنماؤں نے ایک پریس کانفرنس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نہ صرف بھارت کے اندر اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہے بلکہ بیرون ملک آباد خالصتان کے حامیوں کو بھی دبانے کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔
اس موقع پر یہ بات بھی سامنے آئی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خالصتان تحریک کے مرکزی رہنما گرپتونت سنگھ پنن کو ایک خط لکھا ہے جس میں امریکہ میں بسنے والے سکھ شہریوں کے مکمل تحفظ کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ مبصرین کے نزدیک یہ اقدام خالصتان تحریک کی بڑھتی ہوئی عالمی مقبولیت کی ایک اہم کامیابی ہے۔
حالیہ دنوں میں کینیڈا، امریکہ اور آسٹریلیا میں بھارتی خفیہ اداروں کے ان نیٹ ورکس کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے جو مبینہ طور پر خالصتان کے حامی سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے میں ملوث تھے۔ ان انکشافات کے بعد بھارت کی عالمی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اسے سخت سفارتی دباؤ کا سامنا ہے۔
منتظمین کے مطابق خالصتان ریفرنڈم ایک پرامن اور جمہوری عمل ہے۔ اس کے ذریعے عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ سکھ قوم اب مزید بھارتی ریاستی جبر اور اقلیتی دشمن پالیسیوں کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔ یہ عمل نہ صرف سکھ قوم کی مزاحمتی قوت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق اور حق خود ارادیت کے سوال کو بھی نمایاں کرتا ہے۔