نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے یوکرین کے تحفظ کے حوالے سے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت یوکرین کے لیے ٹھوس اور قابلِ عمل سلامتی کی ضمانتیں ناگزیر ہیں۔ ان کے مطابق یوکرین کے مستقبل کے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں جن سے روس کو یہ پیغام ملے کہ نہ صرف امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہو گا بلکہ وہ مستقبل میں دوبارہ کسی جارحیت یا حملے کا مرتکب بھی نہیں ہوگا۔
یوکرین کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مارک روٹے نے کہا کہ روس کے عزائم یورپی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں۔ اگر یوکرین کو درکار حمایت فراہم نہ کی گئی تو روس کی ممکنہ کامیابی پورے یورپی خطے کے امن کو غیر یقینی بنا دے گی۔ ان کے مطابق یوکرین کی مزاحمت دراصل یورپ کے تحفظ کی ضمانت ہے، اس لیے نیٹو کے لیے یوکرین کی مدد محض سیاسی یا عسکری تعاون نہیں بلکہ ایک اسٹریٹجک ضرورت ہے۔
اس موقع پر یوکرین کے صدر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل کے کسی بھی امن معاہدے یا جنگ بندی کے بعد یوکرین کو جن شرائط پر سلامتی کی ضمانتیں دی جائیں گی، ان میں یہ وضاحت شامل ہونی چاہیے کہ اتحادی ممالک یوکرین کو کون سے وسائل، دفاعی نظام اور عسکری امداد فراہم کریں گے۔ یوکرین کے صدر کے مطابق یوکرین کی فوجی تشکیل اور صلاحیتوں کا تعین بھی انہی ضمانتی اقدامات کا حصہ ہونا چاہیے تاکہ مستقبل میں یوکرین خود اپنی سلامتی کا ذمہ دار ہو سکے۔
مارک روٹے نے مزید کہا کہ اس وقت جاری مذاکرات کے نتائج کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس عمل میں امریکا کا فعال کردار ناگزیر ہوگا، کیونکہ امریکا نہ صرف نیٹو کا اہم اتحادی ہے بلکہ عالمی امن و سلامتی کے تناظر میں یوکرین کے دفاع کے لیے بنیادی حیثیت بھی رکھتا ہے۔