دمہ یا ذہنی دباؤ اور گردوں کی خرابی کا خطرہ

[post-views]
[post-views]

مبشر ندیم

پاکستان میں صحت کے مسائل روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔ حالیہ طبی تحقیق سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ جن افراد کو دمہ یا ذہنی دباؤ لاحق ہوتا ہے، ان میں آئندہ زندگی میں گردے ناکارہ ہونے کا خدشہ زیادہ رہتا ہے۔ یہ انکشاف پاکستان جیسے ملک کے لیے نہایت تشویشناک ہے کیونکہ یہاں پہلے ہی گردوں کی بیماریاں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

دمہ اور ذہنی دباؤ کی کیفیت

ہمارے معاشرے میں دمہ عام بیماری ہے جو خاص طور پر شہروں میں آلودگی اور غیر صحت مند ماحول کی وجہ سے بڑھ رہی ہے۔ دوسری طرف ذہنی دباؤ یا اداسی بھی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ روزگار کی کمی، معاشرتی مسائل اور عدم استحکام نے اس کو اور گہرا کر دیا ہے۔ یہ دونوں بیماریاں عام طور پر علیحدہ سمجھی جاتی ہیں لیکن حقیقت میں یہ انسانی جسم کے دوسرے حصوں پر بھی اثر ڈالتی ہیں۔

گردوں پر براہ راست اثرات

طبی ماہرین کے مطابق دمہ کی وجہ سے جسم میں اندرونی سوزش پیدا ہو جاتی ہے جو وقت کے ساتھ گردوں تک پہنچ کر انہیں نقصان پہنچاتی ہے۔ اسی طرح ذہنی دباؤ کا شکار افراد اکثر غیر متوازن طرزِ زندگی اپناتے ہیں۔ کم پانی پینا، غیر معیاری خوراک استعمال کرنا، مسلسل پریشانی میں رہنا اور بعض اوقات دواؤں کا غلط استعمال گردوں پر بوجھ ڈال دیتا ہے۔ یوں یہ دونوں بیماریاں مل کر گردوں کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہیں۔

گردوں کی بیماریوں کا بوجھ

پاکستان میں گردوں کے مریضوں کی تعداد پہلے ہی بہت زیادہ ہے۔ اسپتالوں میں روزانہ ہزاروں افراد ڈائیلاسز یا پیوند کاری کے لیے آتے ہیں۔ بڑے شہروں میں کچھ سہولتیں موجود ہیں لیکن دیہی علاقوں میں علاج نہایت محدود ہے۔ عالمی اداروں کے مطابق ہمارے ملک میں کروڑوں لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں اور ان کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

ضروری اقدامات

یہ وقت ہے کہ عوام اور حکومت دونوں اس خطرے کو سنجیدگی سے لیں۔ دمہ یا ذہنی دباؤ کے مریضوں کے لیے گردوں کی باقاعدہ جانچ لازمی ہونی چاہیے۔ عوامی سطح پر آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ لوگ یہ سمجھ سکیں کہ یہ بیماریاں صرف سانس یا ذہن تک محدود نہیں بلکہ گردوں کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ قومی سطح کے منصوبوں میں گردوں کے امراض کی روک تھام کے ساتھ ساتھ دمہ اور ذہنی دباؤ کو بھی شامل کرے۔ ذہنی صحت پر سرمایہ کاری کی جائے تاکہ معاشرہ مجموعی طور پر صحت مند ہو سکے۔

نتیجہ

دمہ اور ذہنی دباؤ کو صرف سانس یا ذہنی کیفیت تک محدود سمجھنا غلط ہے۔ ان کا تعلق گردوں کی خرابی سے جڑنے کے بعد یہ مسئلہ اور سنگین ہو گیا ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں پہلے ہی گردوں کے امراض کا بوجھ بہت زیادہ ہے، یہ نیا پہلو ایک انتباہ ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں گردوں کے مریضوں کی تعداد قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos