سلاد: پروٹین، فائبر اور توانائی کا بہترین امتزاج

[post-views]
[post-views]

نوشین رشید

ماہرین صحت کے مطابق سلاد کو محض ہلکی پھلکی غذا یا ساتھ پیش کی جانے والی ڈش سمجھنے کے بجائے ایک متوازن اور مکمل خوراک کے طور پر اپنانا چاہیے۔ اگر سلاد میں مختلف سبزیاں، پھل، پھلیاں، گری دار میوے اور پروٹین شامل کیے جائیں تو یہ جسم کو وٹامنز، منرلز اور فائبر کی وہ مقدار فراہم کرتا ہے جو انسانی صحت کے لیے ناگزیر ہے۔ عالمی ادارۂ صحت تجویز کرتا ہے کہ ہر بالغ فرد کو روزانہ کم از کم 400 گرام پھل اور سبزیاں استعمال کرنی چاہئیں تاکہ دل، ذیابیطس اور کینسر جیسی بیماریوں کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔ ایک عام سلاد کے پیالے میں کھیرا، ٹماٹر، پالک اور ایک کپ لوبیا شامل کرنے سے یہ تجویز کردہ مقدار کا بڑا حصہ باآسانی پورا ہو جاتا ہے۔

ویب سائٹ

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سبزیاں وٹامن اے، سی اور کے کے ساتھ اینٹی آکسیڈینٹس فراہم کرتی ہیں، جبکہ پھل قدرتی مٹھاس اور جسم کا دفاعی نظام کو مضبوط بنانے میں مددگار ہیں۔ امریکی غذائی ہدایات کے مطابق ایک کپ دال یا لوبیا میں تقریباً 15 گرام فائبر پایا جاتا ہے، جو خواتین کی روزانہ ضرورت کا نصف اور مردوں کی ایک تہائی کے برابر ہے۔ اسی طرح، ایک ابلہ انڈہ یا 100 گرام چکن بریسٹ سلاد میں شامل کرنے سے 20 سے 25 گرام پروٹین حاصل کیا جا سکتا ہے، جو پٹھوں کی مضبوطی اور توانائی کی بحالی میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سبزی خور افراد کے لیے چنے، کالی پھلیاں اور ٹوفو بہترین پروٹین کے ذرائع ہیں۔

یوٹیوب

غذائی ماہرین اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ گری دار میوے اور بیج جیسے بادام، اخروٹ اور کدو کے بیج نہ صرف صحت مند چربی مہیا کرتے ہیں بلکہ دماغی صحت اور دل کے افعال کو بہتر بنانے میں بھی مددگار ہیں۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق، ہفتے میں چار بار تقریباً 30 گرام گری دار میوے کھانے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہوتا ہے۔ یونیورسٹی آف ہاروَرد کی ایک تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ روزانہ سلاد کھانے والے افراد میں موٹاپے کا خطرہ تقریباً 20 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سلاد کم کیلوریز کے ساتھ زیادہ دیر تک پیٹ کو بھرا رکھتا ہے۔

ٹوئٹر

پاکستان میں غذائی عادات پر کیے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق صرف 22 فیصد افراد روزانہ پھل اور سبزیاں استعمال کرتے ہیں، جبکہ 60 فیصد لوگ ہفتے میں صرف ایک یا دو بار سلاد کھاتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر سلاد کے استعمال کو عام کیا جائے تو نہ صرف ذیابیطس اور امراضِ قلب کی شرح کم کی جا سکتی ہے بلکہ صحت عامہ کے مجموعی معیار میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ سلاد میں موسمی پھل جیسے سیب، انار اور امرود شامل کیے جائیں اور ڈریسنگ کے طور پر لیموں کا رس یا زیتون کا تیل استعمال کیا جائے، تاکہ غیر ضروری چربی اور سوڈیم سے بچا جا سکے۔

آخرکار، سلاد کو صرف ایک ضمنی ڈش کے بجائے صحت مند طرزِ زندگی کا مرکزی جزو بنانا چاہیے۔ یہ نہ صرف جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے بلکہ قوتِ مدافعت کو بڑھانے، بیماریوں سے بچاؤ اور تندرستی کو فروغ دینے کا ایک سادہ اور مؤثر ذریعہ ہے۔

فیس بک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos