ہارمونی توازن اور غذائیت: سفید چنوں کا سائنسی کردار

[post-views]
[post-views]

نوشین رشید

حالیہ سائنسی اور غذائی تحقیقات سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ سفید چنے خواتین کی صحت کے لئے نہایت اہم ہیں کیونکہ یہ ہارمونی توازن کو بہتر بنانے اور حیض کی بے ترتیبی کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سفید چنے پروٹین، فولاد، فولک ایسڈ اور ریشہ کی وافر مقدار رکھتے ہیں جو خواتین کے تولیدی اور عمومی نظام صحت پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں۔

اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ دنیا کی ایک بڑی آبادی کی خواتین ہارمونی مسائل یا حیض کی بے ترتیبی کا شکار رہتی ہیں۔ پاکستان جیسے ممالک میں غذائی قلت کے باعث یہ مسئلہ زیادہ شدت اختیار کر لیتا ہے۔ ایک سائنسی مطالعے کے مطابق تقریباً آڑھائی کروڑ خواتین میں سے تقریباً اٹھائیس سے چالیس فیصد خواتین خون کی کمی اور فولاد کی قلت میں مبتلا ہیں جس کا براہ راست تعلق حیض کے نظام سے ہے۔ سفید چنے چونکہ فولاد کا قدرتی ذریعہ ہیں اس لئے یہ جسم میں خون کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ہارمونی توازن کو بھی سہارا دیتے ہیں۔

ویب سائٹ

غذائی سائنس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سفید چنوں میں فائیٹو ایسٹروجن نامی قدرتی مادے پائے جاتے ہیں جو خواتین کے اندر ایسٹروجن ہارمون کی طرح عمل کرتے ہیں۔ یہ مادے حیض کی بے قاعدگی کو دور کرنے، سن یاس کے دوران پیش آنے والی علامات جیسے چڑچڑاپن، گرمی کے دورے اور ہڈیوں کی کمزوری کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس طرح سفید چنے خواتین کے لئے ایک قدرتی علاج کی حیثیت رکھتے ہیں جس کے اثرات دیرپا اور مثبت ہیں۔

یوٹیوب

مزید یہ کہ سفید چنے ریشہ سے بھرپور ہیں اور ریشہ جسم میں انسولین اور شوگر کے توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ عمل ہارمونی صحت کے ساتھ ساتھ وزن کو قابو میں رکھنے اور ذیابیطس سے بچاؤ کے لئے بھی ضروری ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق روزانہ سو گرام سفید چنوں کا استعمال ریشہ کی یومیہ ضرورت کا تقریباً چالیس فیصد پورا کرتا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف ہاضمہ بہتر ہوتا ہے بلکہ ہارمونی بے ترتیبی کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔

ٹوئٹر

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹس کے مطابق پروٹین کی متوازن مقدار خواتین کی ہارمونی صحت کو سہارا دیتی ہے۔ سفید چنے ایک کم قیمت اور آسانی سے دستیاب پروٹین کا ذریعہ ہیں اور یہ خاص طور پر ان معاشروں کے لئے زیادہ اہم ہیں جہاں غذائی قلت عام ہے۔ ایک بین الاقوامی تحقیق کے مطابق وہ خواتین جو ہفتے میں کم از کم چار دن سفید چنوں کو اپنی خوراک میں شامل کرتی ہیں ان میں حیض کی باقاعدگی کی شرح پچیس فیصد زیادہ ہوتی ہے۔

فیس بک

مشرق بعید کے ممالک میں جہاں چنوں اور دالوں کو خوراک میں باقاعدگی سے شامل کیا جاتا ہے وہاں خواتین میں ہارمونی مسائل مغربی ممالک کے مقابلے میں کم دیکھنے میں آتے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ان معاشروں میں قدرتی اور متوازن غذا کے استعمال کی روایت قائم ہے جبکہ صنعتی اور غیر فطری خوراک کے نقصانات سے کافی حد تک بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔ پاکستان اور برصغیر میں بھی سفید چنے روایتی خوراک کا حصہ ہیں لیکن تیزی سے بڑھتے ہوئے فاسٹ فوڈ اور پروسیسڈ غذاؤں کے استعمال نے اس مثبت رجحان کو متاثر کیا ہے۔

یہ تمام شواہد اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ سفید چنے خواتین کی صحت کے لئے ایک سستا، قدرتی اور مؤثر ذریعہ ہیں۔ اگر انہیں روزمرہ خوراک کا حصہ بنایا جائے تو نہ صرف حیض کی بے ترتیبی پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ ہارمونی توازن کی بحالی اور عمومی صحت کے تحفظ میں بھی نمایاں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

ٹک ٹاک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos