قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کی قیادت پر کیے گئے اسرائیلی فضائی حملے کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں طلب کیا گیا ہے۔ یہ اجلاس پاکستان اور کویت کی مشترکہ درخواست پر بلایا گیا ہے، جس میں خاص طور پر حماس رہنماؤں کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں اور اس کے خطے پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات پر غور کیا جائے گا۔
اسرائیل نے اس اجلاس کو غیر سنجیدہ اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کونسل نے کوئی فیصلہ یا قرارداد منظور کی تو وہ انسانی حقوق کے عالمی نظام کے لیے بدنما داغ ثابت ہوگا۔ اسرائیلی موقف کے مطابق انسانی حقوق کے فورمز کو سیاسی تنازعات کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس جاری تھا جب اسرائیل نے فضائی بمباری کی۔ اس حملے کے نتیجے میں چھ افراد جاں بحق ہوئے، تاہم حماس کی مرکزی قیادت بال بال بچ گئی۔ اس واقعے نے نہ صرف قطر بلکہ پورے خطے میں کشیدگی کو بڑھا دیا اور عالمی برادری کی جانب سے بھی اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
حماس کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حملے کے وقت اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کی تجاویز پر غور ہو رہا تھا۔ اطلاعات کے مطابق شرکاء امریکی صدر کی جانب سے پیش کی گئی مجوزہ جنگ بندی پر تفصیلی بحث کر رہے تھے، لیکن بمباری نے مذاکراتی عمل کو شدید دھچکا پہنچایا۔ اس حملے نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ آیا اسرائیل خطے میں سیاسی تصفیے کے امکانات کو ختم کرنے کے لیے طاقت کا سہارا لے رہا ہے۔













