صدر ٹرمپ کا مؤقف: فلسطینی ریاست سے یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں

[post-views]
[post-views]

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے ایک سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا دراصل حماس کے لیے ایک انعام جیسا ہے۔ ان کے بقول یہ اقدام ایسے حالات میں کیا جا رہا ہے جہاں اس کے مثبت نتائج سامنے آنے کے بجائے الٹا مزید مسائل کھڑے ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ماننا ہے کہ فلسطین کو ریاست کا درجہ دینے سے نہ تو یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی میں کوئی مدد ملے گی اور نہ ہی اس سے جاری جنگ کے خاتمے میں کوئی عملی فائدہ ہوگا۔ اس طرح کے فیصلے، ان کے مطابق، زمینی حقائق کو بدلنے کے بجائے کشیدگی کو اور بڑھا سکتے ہیں۔

دوسری جانب اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مندوب ڈینی ڈینن نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد دو ریاستی حل اب عملی طور پر ختم ہوچکا ہے اور یہ ایجنڈے سے خارج کردیا گیا ہے۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ میں فلسطین کے مسئلے پر ہونے والی بحث کو محض ایک نمائشی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حقیقت میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اس طرح کی بات چیت اصل تنازعے کو حل کرنے کے بجائے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos