غزہ امن منصوبہ ٹرمپ کے نام

[post-views]
[post-views]

ڈونلڈ ٹرمپ کا فریم ورک معاہدہ، جس کا مقصد غزہ کی جنگ ختم کرنا اور تباہ حال خطے کی تعمیر نو ہے، غیر معمولی عالمی حمایت حاصل کر رہا ہے۔ سعودی عرب، قطر، مصر، پاکستان، ترکی اور انڈونیشیا سمیت اہم عرب و اسلامی ممالک اس منصوبے کی تائید کر چکے ہیں جبکہ برطانیہ اور یورپی ممالک نے بھی اس کی حمایت کی ہے۔ حیران کن طور پر اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو بھی ٹرمپ کے ساتھ کھڑے ہو کر اس منصوبے کو تسلیم کر گئے، حالانکہ اس میں فلسطینی ریاست کے امکان کا ذکر شامل ہے جس کی وہ ہمیشہ مخالفت کرتے رہے ہیں۔

ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ حماس کے پاس صرف “تین سے چار دن” ہیں کہ وہ ہاں یا ناں کہے، بصورت دیگر جنگ جاری رہے گی۔ یہ منصوبہ بائیڈن کی پرانی تجویز سے مشابہ ہے، لیکن اب غزہ میں تباہی، قحط اور قیدیوں کے طویل عذاب کے بعد آیا ہے۔ عرب وزرائے خارجہ نے اسے مکمل اسرائیلی انخلا اور دو ریاستی حل کی جانب قدم قرار دیا ہے۔

تاہم نیتن یاہو نے عبری زبان میں کہا کہ اسرائیل “فلسطینی ریاست کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔” منصوبہ ابہام سے بھرا ہے، جسے مختلف زاویوں سے پیش کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی انتہا پسند وزراء نے اسے “خطرناک” کہا ہے جبکہ حزبِ اختلاف نے خیر مقدم کیا ہے۔ یہ فریم ورک تاریخ کا موڑ ثابت ہو سکتا ہے مگر نازک مذاکرات اسے کسی بھی وقت ناکام بنا سکتے ہیں۔

ریپبلک پالیسی کو فالو کریں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos