روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں مشرقِ وسطیٰ کی تازہ صورتحال اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
کریملن کے ترجمان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے خطے میں جاری کشیدگی اور تنازعات کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ گفتگو کے دوران خاص طور پر ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ علاقائی استحکام کے لیے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہیں اور طاقت کے استعمال سے صرف صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر پیوٹن اور وزیراعظم نیتن یاہو نے شام میں امن و استحکام کی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں نے شام میں جاری انسانی بحران، جنگ بندی کے عمل، اور دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون پر زور دیا۔
روسی صدر نے اس موقع پر کہا کہ ماسکو مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نے بھی روس کے ساتھ قریبی رابطے کو خطے کے امن کے لیے اہم قرار دیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پیوٹن اور نیتن یاہو کا یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب غزہ کی جنگ بندی، ایران کے جوہری مذاکرات، اور شام کی داخلی صورتحال ایک بار پھر عالمی سیاست کا اہم موضوع بن چکی ہیں۔ اس مکالمے کو مستقبل کے علاقائی توازن اور سفارتی سرگرمیوں میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔