ادارتی تجزیہ
پاکستان کی بقا ایک جمہوری ریاست کے طور پر اس بات پر منحصر ہے کہ وہ ہر قسم کی انتہا پسندی — چاہے وہ مذہبی ہو، سیاسی ہو یا نظریاتی — کا مقابلہ ایک غیر متزلزل اصول کے تحت کرے: قانون کی حکمرانی۔ کسی فرد یا گروہ کو، چاہے اس کا مقصد یا عقیدہ کچھ بھی ہو، تشدد، نفرت یا جبر کو نظریے یا ایمان کے نام پر جائز قرار دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ریاست کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے تمام شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کا تحفظ کرے۔ تاہم، یہ آزادی دوسروں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کی جا سکتی۔ جب آزادی نفرت پھیلانے کی اجازت بن جائے، تو وہ آزادی نہیں رہتی — بلکہ اجتماعی امن کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔ لہٰذا، حکومت اور معاشرہ دونوں کو مل کر یہ یقینی بنانا ہوگا کہ آزادی کے ساتھ ذمہ داری اور عقیدے کے ساتھ برداشت بھی موجود ہو۔
انتہا پسندی، خواہ وہ مذہب کے پردے میں ہو یا جھوٹی روشن خیالی کے لبادے میں، قوم کی اخلاقی اور آئینی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیتی ہے۔ اس کا حل مزید انتہا پسندی میں نہیں، بلکہ انصاف، صبر اور قانونی احتساب کے فروغ میں ہے۔ صرف آئینی ذرائع کے ذریعے ہی پاکستان سماجی ہم آہنگی اور دیرپا استحکام حاصل کر سکتا ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جو قانون کے مطابق چلتا ہو، نہ کہ جذبات یا نظریات کے زیرِ اثر، وہی انتشار سے محفوظ رہ سکتا ہے۔