امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات اب دوبارہ شروع نہیں کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کینیڈا کی جانب سے نشر کیے گئے ایک متنازع اشتہار کے بعد کیا گیا ہے، جس میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کے بیانات کو استعمال کرتے ہوئے محصولات (ٹیرِفز) کے خلاف موقف پیش کیا گیا تھا۔
ٹرمپ کے مطابق، کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کی حکومت نے یہ “غلط اور گمراہ کن” اشتہار چلایا، جس میں عوام کو یہ تاثر دیا گیا کہ امریکی تجارتی پالیسی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔ امریکی صدر نے وضاحت کی کہ وہ کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی کو پسند کرتے ہیں، لیکن اس طرح کے سیاسی حربے دو ممالک کے درمیان اعتماد کو متاثر کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ مارک کارنی نے اس اشتہار کے حوالے سے معذرت کر لی ہے، تاہم واشنگٹن اب ان مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اپنی معاشی پالیسیوں پر کسی دوسرے ملک کے دباؤ میں نہیں آئے گا اور ملکی مفاد کو ہمیشہ اولین ترجیح دی جائے گی۔
دوسری جانب، کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی کی جانب سے تاحال امریکی صدر کے اس بیان پر کوئی باضابطہ ردِعمل سامنے نہیں آیا۔ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، یہ صورتحال دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات میں ایک نئی کشیدگی پیدا کر سکتی ہے۔













