بھارت میں بہار کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں دھاندلی، بے ضابطگیوں اور تشدد کے واقعات نے انتخابی عمل کی شفافیت پر گہرے سوالات اٹھا دیے ہیں۔ مقامی ووٹرز اور اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اقتدار برقرار رکھنے کے لیے منظم انداز میں الیکشن کو متاثر کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق متعدد پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کے نام پر پہلے سے ووٹ ڈال دیے گئے تھے، جبکہ کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار میں ووٹرز کو مالی ترغیبات دے کر منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کے اصولوں کو پامال کیا۔
بھارتی جریدے نیشنل ہیرلڈ کی رپورٹ کے مطابق مختلف اضلاع میں پرتشدد واقعات رونما ہوئے، یہاں تک کہ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے نائب وزیر اعلیٰ پر بھی عوامی غصے کے دوران حملہ کیا گیا۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایگزٹ پولز اور زمینی حقائق میں نمایاں فرق نے نتائج کی ساکھ پر عوامی شکوک مزید گہرے کر دیے ہیں۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق ٹیکاری میں امیدوار انیل کمار کو انتخابی مہم کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جبکہ سیوان میں ووٹرز نے بی جے پی امیدوار دیویش کانت سنگھ کے خلاف “ووٹ چور” کے نعرے لگائے۔
علاوہ ازیں، اطلاعات کے مطابق بی جے پی کے کارکنان نے ووٹرز اور پولنگ ایجنٹس کو ڈرا دھمکا کر اثرانداز ہونے کی کوشش کی، جب کہ بہار کی ووٹر لسٹوں میں بڑے پیمانے پر جعل سازی کے انکشافات نے پورے انتخابی عمل کی شفافیت کو مشکوک بنا دیا ہے۔












