ادارتی تجزیہ
پاکستان اور اردن نے دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کی تجدید کی جب وزیراعظم شہباز شریف نے عمان کے فرماں روا، شاہ عبداللہ دوم ابن الحسین سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے شاہ عبداللہ کا پُرجوش استقبال کرتے ہوئے ان کے دورۂ پاکستان کو دونوں ممالک کی دیرینہ دوستی کی علامت قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ موجودہ وقت اقتصادیات، تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کے لیے موزوں ہے، تاکہ خطے کے استحکام کے حوالے سے مشترکہ وژن کو آگے بڑھایا جا سکے۔
شاہ عبداللہ نے غزہ کے بحران پر پاکستان کے مستقل سفارتی مؤقف اور حمایت کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے اردن کی انسانی امداد اور جنگ کے بعد استحکام کی کوششوں کی حمایت کی، خصوصاً ایسے وقت میں جب غزہ کی صورتحال مسلسل خراب ہو رہی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تفصیل سے گفتگو کی اور اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ایسے انتظام کی مخالفت کی جائے جو فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا باعث بنے۔ انہوں نے ان آٹھ عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ رابطہ کاری مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا جنہوں نے امریکہ کے ساتھ مل کر شرم الشیخ میں غزہ امن معاہدہ طے کروانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔
ملاقات میں وسیع تر علاقائی صورتحال بھی زیر بحث آئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے شاہ عبداللہ کو پاکستان کے خطے میں درپیش چیلنجز، بالخصوص افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال اور بھارت کے ساتھ تناؤ کے بارے میں آگاہ کیا۔ شاہ عبداللہ نے جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے پاکستان کے کردار اور علاقائی سلامتی کے مسائل سے نمٹنے کی کوششوں کو سراہا۔
ملاقات کے بعد پاکستان اور اردن کے درمیان میڈیا، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے لیے متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ حکام کے مطابق یہ معاہدے دوطرفہ تعلقات کو ادارہ جاتی بنیادوں پر مضبوط کر کے انہیں نئی سمت دیں گے۔ وزیراعظم نے بعد ازاں شاہ عبداللہ اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔ دورے میں سپہ سالار فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔ توقع ہے کہ یہ دورہ پاکستان اور اردن کے تعلقات کو مزید توانائی بخشے گا۔













