امریکہ نے انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا پالیسیوں پر مبنی ایک تنقیدی رپورٹ جاری کی ہے۔ امریکی رپورٹ میں بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال پر شدید خدشات ظاہر کیے گئے اور اسے مذہبی تعصب اور سنگین مذہبی خلاف ورزیوں کا شکار ملک قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعوے کے باوجود بھارت مذہبی آزادی کے حوالے سے سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2014 سے مودی سرکار اور بی جے پی نے ہندوتوا نظریے کے تحت اقلیتوں کے خلاف امتیازی پالیسیاں نافذ کی ہیں، اور آر ایس ایس کا سیاسی ونگ بی جے پی ہندو قوم پرستی کو فروغ دے رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کی جانب سے اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں اور سکھوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کئی دہائیوں سے جاری ہیں، جبکہ 2024 میں بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کا افتتاح ایک متنازعہ صورتحال پیدا کر گیا۔
مزید رپورٹ میں یہ بھی اجاگر کیا گیا کہ نریندر مودی، امت شاہ اور دیگر ہائی پروفائل بی جے پی رہنما آر ایس ایس کی پالیسیوں پر عمل کر رہے ہیں۔ بی جے پی کی امتیازی پالیسیوں میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ، رام مندر کی تعمیر اور یکساں سول کوڈ شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ فنانشل، انسداد دہشت گردی اور امیگریشن قوانین کا استعمال اقلیتوں کے خلاف کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق پر مودی سرکار کے دور میں منظم طور پر ظلم و بربریت اور استحصال جاری ہے۔













