عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، مصر، انڈونیشیا، اردن، پاکستان، قطر، سعودی عرب، ترکی اور متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے حالیہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں اسے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کوئی بھی کوشش ناقابلِ قبول ہے اور اس کی ہر ممکن مزاحمت کی جائے گی۔ یہ اقدام نہ صرف انسانی حقوق کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے میں امن و سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔
مسلم وزرائے خارجہ نے کہا کہ رفح کراسنگ کا صرف ایک طرفہ کھولنا جنگ بندی کی شرائط اور امریکی امن منصوبے کے پہلے مرحلے کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ اس منصوبے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ رفح کراسنگ دونوں سمتوں میں کھولا جائے تاکہ فلسطینی عوام کی نقل و حرکت میں رکاوٹ نہ آئے۔
بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا۔ وزرائے خارجہ نے زور دیا کہ معاہدے کے تحت رفح کراسنگ کی دو طرفہ بحالی، بین الاقوامی فورس کی تعیناتی، اور فلسطینی خودارادیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ دیرپا امن ممکن ہو۔
اسرائیلی فوج نے حال ہی میں اعلان کیا کہ رفح بارڈر صرف محدود حالات میں فلسطینیوں کو مصر جانے کے لیے کھولا جائے گا اور وہ بھی اسرائیلی حفاظتی دستے کی منظوری کے بعد۔ اس فیصلے کو عالمی برادری نے یکطرفہ اور غیر انسانی قرار دیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہو۔ صرف سات ہفتوں کے دوران اسرائیل نے کم از کم 600 خلاف ورزیاں کی ہیں، جن میں متعدد بے گناہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
مزید برآں، 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 70,125 سے زائد فلسطینی شہید اور تقریباً دو لاکھ زخمی ہو چکے ہیں، جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ عالمی برادری نے اس انسانی المیے کو روکنے اور فلسطینی عوام کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔













