اسرائیل کے نئی یہودی بستیوں کے فیصلے کو عالمی برادری نے غیر قانونی قرار دیا

[post-views]
[post-views]

برطانیہ، کینیڈا، فرانس اور دیگر 14 ممالک نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے نئی یہودی بستیوں کی منظوری کی سخت مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔

اسرائیلی دفاعی کابینہ نے 19 نئی بستیوں کی منظوری دی، جس کا اعلان دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزلیل سموترچ نے کیا اور کہا کہ یہ اقدام فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔

بین الاقوامی برادری نے اس فیصلے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں عدم استحکام اور غزہ میں نازک جنگ بندی کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے دو ریاستی حل کے لیے اپنی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ گدعون ساعر نے تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک یہودیوں کو اسرائیل میں رہنے کے حق سے محروم نہیں کر سکتا۔ ان کے مطابق نئی بستیوں کی منظوری اسرائیل کے درپیش حفاظتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادیاں بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں اور ان میں توسیع 2017 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ حالیہ منظوریوں کے بعد نیتن یاہو کی حکومت کے گزشتہ تین سال میں منظور شدہ یہودی بستیوں کی تعداد 69 ہو گئی ہے۔

فلسطینی اتھارٹی نے بھی اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی زمین پر اپنا کنٹرول بڑھا رہا ہے اور یہ اقدام فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos