پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کی حالت بیماریوں اور وبائی امراض کو قابو کرنے کے قابل نہیں ہے۔ یہ واضح ہے کہ یہ ملک صحت کی ایک اور ہنگامی صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اس ہفتے پاکستان میں منکی پوکس وائرس کے دو مریض رپورٹ ہوئے ہیں جس سے منکی پوکس مریضوں کی مجموعی تعداد پانچ ہوگئی ہے۔ اگرچہ خطرے کی گھنٹی ابھی بجی نہیں ہے، لیکن یہ اعداد و شمار عوام میں بیداری اور احتیاطی اقدامات اپنانے کے لیے کافی ہے۔
یہ بیماری دنیا کے لیے نئی نہیں ہے۔ یہ 1970 میں پہلی دفعہ آئی اور اس کے بعد سے وقتا ًفوقتاً اس میں اضافہ ہوتا رہا۔ پچھلے سال، جب برطانیہ میں دنیا میں سب سے زیادہ مریض سامنے آئے تھے۔ اس بیماری کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او نے علامات کی ایک تفصیلی فہرست تیار کی تھی جس میں جلد پر خارش، گھاوؤں، سوجن لمف نوڈس، بخار اور دیگر شامل تھے، اور یہ بھی بتایا کہ یہ بیماری متاثرہ مریض کے ساتھ رابطے سے پھیلتی ہے، جانوروں اور چیچک کی ویکسین کو حفاظتی اقدام کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگست میں، 78 ممالک سے 18,000 سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ، اور دسمبر میں ہندوستان میں مزید 23 کیس ریکارڈ کیے گئے۔ منکی پوکس کی متعدی نوعیت کو نظر انداز کرتے ہوئے، پاکستان کے احتیاطی اقدامات بے اثر رہے ہیں۔ باخبر کمیونٹیز اور صحت کے عملے کے ساتھ وباء کو روکا جا سکتا ہے تاکہ خطرات کا بخوبی مقابلہ کیا جا سکے۔ اگرچہ یہ وائرس بڑے پیمانے پر مہلک نہیں ہے تاہم اس کی سخت علامات کی صورت میں انسان دو سے چار ہفتوں میں ہلاک ہو جاتا ہے۔ چیچک کی ویکسین انفیکشن سے پہلے اور بعد میں 85 فیصد موثر ہے۔