سماجی پلیٹ فارم ٹوئٹر نے ٹوئٹ پڑھنے کے لیے عارضی طور پر حد مقرر کردی ہے، نئی پالیسی کے اعلان کا مقصد مصنوعی ذہانت کے ذریعے پلیٹ فارم کے ڈیٹا کے استعمال کو روکنا ہے۔
ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے اپنی ٹوئٹ کے ذریعے اعلان کیا کہ بلیو ٹک صارفین ایک دن میں 10 ہزار ٹوئٹس پڑھ سکیں گے، غیر تصدیق شدہ اکاؤنٹس رکھنے والے صارفین ایک دن میں ایک ہزار ٹوئٹس پڑھ سکیں گے۔
جبکہ ٹوئٹر پر آنے والے نئے صارفین کے لیے ٹوئٹ پڑھنے کی حد صرف 500 ٹوئٹس ہوگی۔
ایلون مسک نے ٹوئٹ میں کہا کہ یہ فیصلہ ڈیٹا چوری اور تھرڈ پارٹی پلیٹ فارم کے ذریعے سسٹم مینی پولیشن (نظام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ) سے نمٹنے کے لیے کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹوئٹ پڑھنے کی حد مقرر کرنا اس طرح کے مسائل کی روک تھام کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
Rate limits increasing soon to 8000 for verified, 800 for unverified & 400 for new unverified https://t.co/fuRcJLifTn
— Elon Musk (@elonmusk) July 1, 2023
ایلون مسک کے اعلان کے بعد امریکا میں ’ٹوئٹر گُڈ بائے‘ ٹاپ ٹرینڈنگ پر رہا۔
تاہم ٹوئٹر کے ارب پتی مالک نے اس حوالے سے معلومات ظاہر نہیں کیں کہ یہ پالیسی کتنے روز کے لیے لاگو ہوگی اور کون سے ادارے ڈیٹا چوری کر رہے ہیں۔
To address extreme levels of data scraping & system manipulation, we’ve applied the following temporary limits:
— Elon Musk (@elonmusk) July 1, 2023
– Verified accounts are limited to reading 6000 posts/day
– Unverified accounts to 600 posts/day
– New unverified accounts to 300/day
ایک روز قبل ایلون مسک نے اعلان کیا تھا کہ اب ٹوئٹر اکاؤنٹ کے بغیر کسی بھی قسم کی ٹوئٹ پڑھنا ممکن نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ڈیٹا چوری کے لیے زیادہ تر وہ کمپنیاں استعمال کی جارہی ہیں جو مصنوعی ذہانت کے ماڈلز بنانے کے لیے استعمال کر رہی تھیں، جس کی وجہ سے ٹوئٹر کو مسائل کا سامنا ہے۔
اے آئی چیٹ بوٹ متعارف کیے جانےکے بعد بہت سی کمپنیاں سوشل میڈیا سائٹس سے ریئل لائف کنورزیشن کے پروگرام متعارف کرا رہی ہیں۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ سیکڑوں ادارے ٹوئٹر کے ڈیٹا کو چوری کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جس کی وجہ سے عام صارف کو پلیٹ فارم استعمال کرنے میں مشکل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اے آئی کے تحت کام کرنے والی تقریباً ہر کمپنی پڑے پیمانے پر ڈیٹا کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر واحد سوشل میڈیا پلیٹ فارم نہیں ہے جسے اے آئی سیکٹر کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔
گزشتہ ماہ سوشل نیوز پلیٹ فارم ’ریڈٹ‘ نے تھرڈ پارٹی ڈیولپرز پر عائد فیس میں اضافہ کیا تھا۔













