Premium Content

جب رخ حسن سے نقاب اٹھا

Print Friendly, PDF & Email

شاعر مزدور، احسان دانش کی شاعری قدرت کی اور اس ماحول کی عکاسی کرتی ہے جس میں انہوں نے مزدوری کی۔ چونکہ وہ خود مزدور تھے اس وجہ سے مزدور اور کمزور طبقہ کے لوگوں کے درد کو محسوس کرتے تھے۔

احسان دانش ایک دبستان علم و ادب کا نام ہے۔ وہ اردو ادب کے ایک درخشاں عہد کی نشانی ہیں۔ اردو ادب کی کوئی بھی صنف ہو ، عالمی ادبیات کی کوئی بھی جہت ہو اور معیار ادب کا کوئی بھی اسلوب ہو ہر جگہ اس لافانی ادیب کے افکار کا پر تو دکھائی دیتی ہے۔

جب رخ حسن سے نقاب اٹھا
بن کے ہر ذرہ آفتاب اٹھا

ڈوبی جاتی ہے ضبط کی کشتی
دل میں طوفان اضطراب اٹھا

مرنے والے فنا بھی پردہ ہے
اٹھ سکے گر تو یہ حجاب اٹھا

شاہد مئے کی خلوتوں میں پہنچ
پردۂ نشۂ شراب اٹھا

ہم تو آنکھوں کا نور کھو بیٹھے
ان کے چہرے سے کیا نقاب اٹھا

عالم حسن سادگی توبہ
عشق کھا کھا کے پیچ و تاب اٹھا

ہوش نقص خودی ہے اے احسانؔ
لا اٹھا شیشۂ شراب اٹھا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos