نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم

[post-views]
[post-views]

جون ایلیا

جون ایلیا سادہ، لیکن تیکھی تراشی اور چمکائی ہوئی زبان میں نہایت گہری اور شور انگیز باتیں کہنے والے ہفت زبان شاعر، صحافی، مفکر، مترجم، نثر نگار، دانشور اور بالاعلان نفی پرست اور انارکسٹ جون ایلیا ایک ایسے شاعر تھے جن کی شاعری نے نہ صرف ان کے زمانہ کے ادب نوازوں کے دل جیت لئے بلکہ جنھوں نے اپنے بعد آنے والے ادیبوں اور شاعروں کے لئے زبان و بیان کے نئے معیارات متعین کئے۔ جون ایلیا نے اپنی شاعری میں عشق کی نئی جہات کا سراغ لگایا۔ وہ باغی، انقلابی اور روایت شکن تھے لیکن ان کی شاعری کا لہجہ ا تنا مہذب نرم اور غنائی ہے کہ ان کے اشعار میں میر تقی میر کے نشتروں کی طرح سیدھے دل میں اترتے ہوئے سامع یا قاری کو فوری طور پران کی فنی خوبیوں پرغور کرنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم

بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم

خموشی سے ادا ہو رسم دوری

کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں

وفا داری کا دعویٰ کیوں کریں ہم

وفا اخلاص قربانی محبت

اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم

سنا دیں عصمت مریم کا قصہ

پر اب اس باب کو وا کیوں کریں ہم

زلیخائے عزیزاں بات یہ ہے

بھلا گھاٹے کا سودا کیوں کریں ہم

ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم

تمہاری ہی تمنا کیوں کریں ہم

کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نے

تو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم

اٹھا کر کیوں نہ پھینکیں ساری چیزیں

فقط کمروں میں ٹہلا کیوں کریں ہم

جو اک نسل فرومایہ کو پہنچے

وہ سرمایہ اکٹھا کیوں کریں ہم

نہیں دنیا کو جب پروا ہماری

تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم

برہنہ ہیں سر بازار تو کیا

بھلا اندھوں سے پردہ کیوں کریں ہم

ہیں باشندے اسی بستی کے ہم بھی

سو خود پر بھی بھروسا کیوں کریں ہم

چبا لیں کیوں نہ خود ہی اپنا ڈھانچہ

تمہیں راتب مہیا کیوں کریں ہم

پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں

زمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم

یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستی

یہاں کار مسیحا کیوں کریں ہم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos