Premium Content

خواتین کی سیاست میں شمولیت

Print Friendly, PDF & Email

یہ حوصلہ افزا ہے کہ آئندہ انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے والی خواتین امیدواروں کی تعداد 2018 اور 2013 کے اعداد و شمار کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

اگرچہ یہ سیاست میں خواتین کے ابھرتے ہوئے کردار کا ایک مثبت اشارہ ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ خواتین امیدواروں کی کل امیدواروں کے مقابلے میں شمولیت صرف 11 فیصد ہے،  یہ تعداد سیاسی نمائندگی میں صنفی تفاوت کو واضح کرتاہے۔

اس سال 3,139 خواتین امیدوارانتخابات میں حصہ لے رہی ہیں، یہ تعداد 2018 میں 1,687 اور 2013 میں 1,171 خواتین امیدواروں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ اس طرح کے اضافے کا جشن منایا جانا چاہیے، پھر بھی جب مجموعی طور پر 28,000 سے زائد امیدواروں کے تناظر میں دیکھا جائے تو  یہ تعدادبالکل غیر متناسب ہے۔

یہ تضاد زیادہ متوازن نمائندگی کو فروغ دینے کے لیے سیاسی جماعتوں کی جانب سے ضائع ہونے والے موقع کو نمایاں کرتا ہے۔ اس وقت پارٹیوں سے یہ توقع تھی کہ وہ خواتین امیدواروں کی ایک بڑی تعداد کی فعال طور پر حوصلہ افزائی کریں گے اور ان کی حمایت کریں گے، لیکن یہ اطمینان بخش حد تک پورا نہیں ہوا۔

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

مسلم لیگ (ن) کے اندر کی صورتحال وسیع تر مسئلے کا ایک مائیکروکاسم پیش کرتی ہے۔ پارٹی میں خواتین امیدواروں کے درمیان اختلاف، جو کہ چند ایک منتخب افراد کے حق میں نظر آتے ہیں – بنیادی طور پر بااثر پس منظر سے تعلق  رکھنے کی وجہ سے مخصوص نشستوں کے لیے امیدواروں کے انتخاب کے معیار پر سوال اٹھاتے ہیں۔

یہ عمل نہ صرف پارٹی کے سرشار کارکنوں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے بلکہ مخصوص نشستوں کے جوہر کو بھی نقصان پہنچاتا ہے، جو مثالی طور پر متنوع اور نمائندہ خواتین کی شرکت کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے۔

کونسے مختلف طریقے استعمال کیے جاسکتے ہیں؟ سب سے پہلے اور سب سے اہم بات، سیاسی جماعتوں کو امیدواروں کے انتخاب کے لیے، خاص طور پر مخصوص نشستوں کے لیے شفاف اور مساوی معیار قائم کرنے اور ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔

اس عمل کو خاندانی یا سماجی اقتصادی روابط  کی بجائے عوامی خدمت  کے تحت میرٹ پر ہونا چاہیے۔ مزید برآں، زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ممکنہ خواتین لیڈروں کو اسکاؤٹ کرنے اور ان کی رہنمائی کرنے کے لیے ایک ٹھوس کوشش کی جانی چاہیے، تاکہ زیادہ جامع اور نمائندہ انتخاب کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید برآں، سیاسی جماعتوں اور الیکشن کمیشن کو ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے جو خواتین کو سیاسی شرکت سے روکتی ہیں۔ اس میں سماجی تعصبات کو دور کرنا، خواتین امیدواروں کی حفاظت کو یقینی بنانا، اور ممکنہ خواتین سیاستدانوں کو ضروری وسائل اور تربیت فراہم کرنا شامل ہے۔

قومی سیاست میں خواتین کی شرکت کی موجودہ صورتحال فوری اقدام کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور حکومتی اداروں کو ایک ایسے ماحول کو فروغ دینے کی ذمہ داری نبھانی چاہیے جہاں خواتین کی سیاسی مصروفیت نشانی سے بالاتر ہو اور ہمارے جمہوری تانے بانے کا سنگ بنیاد بن جائے۔

یہ صرف کوٹے کو پورا کرنے یا پچھلے اعدادوشمار کو پیچھے چھوڑنے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ بنیادی طور پر سیاسی منظر نامے کو حقیقی معنوں میں جامع، مساوی، اور متنوع آوازوں کا نمائندہ بنانے کے بارے میں ہے۔

اس مقصد کی طرف سفر مشکل ہے لیکن ہماری جمہوریت کی بقا اور پختگی کے لیے ضروری ہے۔ یہ ایک ایسے وژن کو اپنانے کا وقت ہے جہاں خواتین کی آوازیں نہ صرف سنی جاتی ہیں بلکہ ہماری قوم کی تقدیر کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos