پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر منگل کو فیصلہ محفوظ کر لیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند نے جسٹس اعجاز خان کے روبرو موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے سے متعلق پی ایچ سی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
واضح رہے کہ جسٹس کامران حیات نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج کالعدم قرار دینے اور انتخابی نشان واپس لینے سے متعلق ای سی پی کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔
عدالت نے ای سی پی کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن سرٹیفکیٹ جاری کرے اور پارٹی کے انتخابی نشان ’بلے‘ کو بھی بحال کرے۔
ای سی پی نے جسٹس کامران حیات کے 30 دسمبر کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
کارروائی کے آغاز میں، جسٹس اعجاز خان نے ایڈووکیٹ سکندر مہمند سے سوال کیا کہ کیا ایسی کوئی مثال ہے کہ سپریم کورٹ نے مشاہدہ کیا ہو کہ ہائی کورٹ کا حکم پورے ملک پر لاگو ہوتا ہے ۔
وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے ریٹرننگ افسر کی آبزرویشن سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔
اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے، ایڈووکیٹ مہمند نے کہا کہ پی ایچ سی نے یک طرفہ احکامات جاری کیے ہیں۔ مزید برآں، پی ٹی آئی نے ایک درخواست میں عبوری ریلیف اور فیصلہ مانگا، اسی لیے اس نے حکم نامہ معطل کرنے کی درخواست کی۔
جسٹس خان نے وکیل سے پوچھا کہ کیس میں درخواست گزار کہاں ہے، وکیل نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم۔
ایڈووکیٹ مہمند نے عدالت سے استدعا کی کہ پی ایچ سی کا حکم 9 جنوری تک معطل کیا جائے ۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرنے کا اعلان کیا۔