عیش کی جانب جو مائل کچھ طبیعت ہو گئی

[post-views]
[post-views]

جوش ملیح آبادی (5 دسمبر 1898 تا 22 فروری 1982) شاعر انقلاب کے نام سے مشہور پاکستانی شاعر تھے اور ان کا شمار برطانوی ہند کے دور کے بہترین اردو شاعروں میں کیا جاتا ہے۔ جوش ملیح آبادی  اپنی لبرل اقدار کے لیے جانے جاتے تھے اور وہ اپنی شاعری کے ذریعے برطانوی حکومت کو چیلنج کرتے تھے۔

جوش ملیح آبادی کے طرز تحریر کی جڑیں غزل اور نظم کی روایتی شکلوں میں گہرائی سے پیوست ہیں، لیکن اس میں الفاظ کے آزادانہ استعمال اور آزاد نظم کی طرف مضبوط جھکاؤ بھی نمایاں ہے۔ درحقیقت، انہیں غزل کے اپنے اسلوب کو بیان کرنے کے لیےغزلِ جزبہ کی اصطلاح تیار کرنے کا سہرا دیا جاتا ہے، جو روایتی انداز سے زیادہ کھلا اظہار ہے۔جوش ملیح آبادی کی شاعری مضبوط سماجی اور سیاسی تبصروں کے لیے جانی جاتی ہے اور وہ اکثر اپنی شاعری کا استعمال قائم شدہ نظام کو چیلنج کرنے اور پسماندہ لوگوں کے حقوق کی حمایت کرنے کے لیے کرتے تھے۔

عیش کی جانب جو مائل کچھ طبیعت ہو گئی
دل پہ غصہ آ گیا اپنے سے نفرت ہو گئی

مجھ کو خود اپنی تباہی پر ترس آتا نہیں
خوگر غم اس قدر اب تو طبیعت ہو گئی

آئی جب اسٹیج پر دنیا تو دل خوش ہو گیا
جب اٹھا انجام کا پردہ تو نفرت ہو گئی

آ گئیں جنبش میں تسلیم و رضا کی قوتیں
لب ملے ہی تھے پئے شکوہ کہ آفت ہو گئی

اصطلاح بندگی میں روح ہیں تاروں کی جوشؔ
چند ذرے جن سے پیشانی کی زینت ہو گئی

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos