مرزا غالب کی شاعری کا کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے ہیں اوربڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کر دیتے ہیں۔ مرزا غالب کی شاعری قارئین کو خوبصورت شاعری کی مدد سے اپنے اندرونی احساسات کا اظہار کرنے دیتی ہے۔
غالب کی اولین خصوصیت طرف گئی ادا اور جدت اسلوب بیان ہے لیکن طرفگی سے اپنے خیالات، جذبات یا مواد کو وہی خوش نمائی اور طرح طرح کی موزوں صورت میں پیش کرسکتا ہے جو اپنے مواد کی ماہیت سے تمام تر آگاہی اور واقفیت رکھتا ہو۔
مری ہستی فضاۓ حیرت آباد تمنا ہے
جسے کہتے ہیں نالہ وہ اسی عالم کا عنقا ہے
خزاں کیا فصل گل کہتے ہیں کس کو کوئی موسم ہو
وہی ہم ہیں قفس ہے اور ماتم بال و پر کا ہے
وفائے دلبراں ہے اتفاقی ورنہ اے ہمدم
اثر فریاد دل ہاۓ حزیں کا کس نے دیکھا ہے
نہ لائی شوخی اندیشہ تاب رنج نومیدی
کف افسوس ملنا عہد تجدید تمنا ہے
نہ سووے آبلوں میں گر سرشک دیدۂ نم سے
بہ جولاں گاۂ نومیدی نگاۂ عاجزاں پا ہے
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.