ایک دندان ساز نے خبردار کیا ہے کہ بیکٹیریا کش ماؤتھ واش ہمارے منہ کے اندر موجود خطرناک جرثوموں کے ساتھ ’صحت بخش‘ جرثوموں کو بھی ختم کر رہے ہیں۔ یہ جرثومے ایسے کیمیکلز بناتے ہیں جو دل اور مدافعت نظام کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان ڈیاگوسے تعلق رکھنے والے دندان ساز اور اسکول آف ڈینٹ سٹری کے بورڈ آف کونسلرز کے ممبر ڈاکٹر کامی ہوس نے خبردار کیا ہے کہ لاکھوں امریکی کے روزانہ استعمال میں آنے والا ماؤتھ واش جرثوموں کو مارنے میں مؤثر تو ہوسکتا ہے۔ لیکن خطرناک بیکٹیریا کے ساتھ ماؤتھ واش ان جرثوموں کو بھی مار دیتا ہے جو نائٹرک ایسڈ بناتے ہیں۔ یہ کیمیکل تب بنتا ہے جب کھانا تحلیل ہوتا ہے اور اس کا تعلق فشارِ خون اور قلبی صحت کے بہتر ہونے سے ہے۔
ماضی کے چھوٹے چھوٹے مطالعوں میں ماؤتھ واش پر کڑی تنقید کی گئی ہے جن کے مطابق یہ انسانوں میں بلند فشار خون اور کینسر کے خطرات کو بڑھا دیتے ہیں۔
لیکن ان تحقیق کے نتائج کی بڑے مطالعوں سے توثیق کی جانی ابھی باقی ہے۔ فی الحال طبی میدان میں اس بات پر اجماع ہے کہ یہ محفوظ ہوتے ہیں اور سانس کی بو کو بہتر کرنے اور پلیک کو ہٹانے میں مؤثر ہوتے ہیں۔
امیریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ان ماؤتھ واشز کو دانتوں میں خلال اور برش کرنے کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے جبکہ اس کا استعمال دو بار سے زیادہ نہیں کیا جانا چاہیے اور چھ برس کی عمر سے زیادہ کے افراد اس کا استعمال کریں۔
ہوس نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ماؤتھ واش سخت ترین بیکٹیریا کے علاوہ سب کو ختم کردیتے ہیں۔ باقی رہنے والے بیکٹیریا منہ کو پھر اپنی آماجگاہ بناتے ہیں ان جرثوموں کے قطع نظر جو ان کو روک کر رکھتے ہیں۔
ماؤتھ واش سے مرنے والے بیکٹیریا میں ایک ایسا بیکٹیریا ہوتا ہے جو نائٹرک ایسڈ بناتا ہے جس کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق فشارخون کے بہتر ہونے سے ہے۔
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جب لوگوں نے ماؤتھ واش استعمال کیا تو ان کا فشارِ خون بڑھ گیا کیوں کہ وہ مخصوص بیکٹیریا بھی ماؤتھ واش کی وجہ سے مر گئے تھے۔