ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ جن لوگوں کو سونے یا نیند کو برقرار رکھنے کا مسئلہ ہوتا ہے یا وہ بہت جلدی اٹھ جاتے ہیں، ان افراد کے رات کی اچھی نیند لینے والوں کی نسبت فالج میں مبتلا ہونے امکانات زیادہ ہوتےہیں۔
امریکی سائنس دانوں نے تحقیق میں دیکھا کہ وہ افراد جنہوں نے بے خوابی کے ایک یا ایک سے زائد علامات خود بتائیں تھیں ان کو علامات کے نہ رکھنے والے افراد کی نسبت فالج لاحق ہونے کے امکانات 16 فی صد زیادہ تھے۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ تعلق تحقیق میں شامل 50 سال سے کم عمر افراد میں زیادہ مضبوط تھا، جن افراد میں پانچ سے آٹھ علامات موجود تھیں ان کے فالج سے متاثر ہونے کے خطرات چار گُنا زیادہ تھے۔
جرنل نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے بتایا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ تھراپی کے ذریعے نیند کے معیار میں بہتری لا کر فالج کے خطرات کو کم کرنے میں مدد لی جاسکتی ہے۔
ورجینیا کامن ویل تھ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے مصنف ڈاکٹر وینڈیمی سواڈوگو کا کہنا تھا کہ ایسی بہت سی تھیراپیز ہیں جو لوگوں کو ان کی نیند کا معیار بہتر کرنے میں مدد دے سکتی ہیں، لہٰذا اس بات کا تعین کرنا کہ نیند کے کونسے مسائل فالج کے خطرات میں اضافے کا سبب بنتے ہیں، ابتدائی مراحل میں علاج کو ممکن بنا سکتا ہے۔
تحقیق میں 61 سال کی اوسط عمر والے 31 ہزار افراد نے شرکت کی جن کا معائنہ اوسطاً نو سال تک جاری رہا۔ تحقیق کے ابتداء میں ان افراد کی فالج سے متعلقہ کوئی تاریخ نہیں تھی۔
ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی تحقیق میں 2 ہزار 101 فالج کے کیس سامنے آئے جس میں 1300 کیس ایک تا چار علامات، 436 کیس پانچ تا آٹھ علامات اور 365 کیس بغیر کسی علامت کے سامنے آئے۔