اکثر لوگوں کو چند قدم دور چلتے ہی گھٹنوں میں تکلیف شروع ہوجاتی ہے، سفر کرنا ان کے لیے انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔
گھٹنے کے درد کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، طویل دیر تک ایک ہی جگہ پر بیٹھے رہنا، بیٹھنے کا انداز، آپ کونسی جگہ یعنی کس فرنیچر پر بیٹھے ہیں شامل ہیں۔
جب آپ کئی گھنٹوں تک ایک ہی حالت میں ایک ہی جگہ بیٹھے رہتے ہیں تو گھٹنے کے درد کے ساتھ کمر کا درد ہوسکتا ہے۔
مثال کے طور پر دفتر کے دوران، ٹی وی دیکھتے ہوئے، کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے، موبائل استعمال کرتے ہوئے اکثر لوگ ایک ہی جگہ پر کئی گھنٹوں تک بیٹھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کہا گیا کہ لمبے عرصے تک بیٹھنے سے گریز کریں، لیکن اگر آپ کو زیادہ دیر تک بیٹھنا ضروری ہے، تو ہر 30 سے 60 منٹ میں اپنے جسم کو حرکت دیں۔
ٹانگوں کے اوپر بیٹھنے سے جسم کا دباؤ گھٹنوں پر پڑتا ہے جس کی نتیجے میں تکلیف ہوسکتی ہے۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مطابق جب آپ اپنی ٹانگوں کو طویل دیر تک حرکت نہیں کرتے تو اوسٹیو ارتھرائٹس ہو سکتا ہے، جب آپ بیٹھنے کی پوزیشن سے کھڑے ہوتے ہیں تو گھٹنے میں تکلیف ہوسکتی ہے۔
جوڑوں کی سوزش یا اوسٹیوآرتھرائٹس عام طور پر 50 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے، لیکن یہ نوجوانوں میں بھی ظاہر ہو سکتی ہے۔
آپ جس کرسی پر بیٹھے ہیں اس کا ڈیزائن گھٹنوں کے درد پر اثر ڈال سکتا ہے، اس لیے دفتر میں کرسی اور میز کا صحیح انتخاب بہت ضروری ہے۔
گھٹنے کے درد کی دیگر وجوہات
بہت زیادہ آرام یا بیٹھے رہنے سے مسلز کمزور ہوسکتے ہیں، جو جوڑوں کی تکلیف کو بدتر کرسکتا ہے۔ ایسی ورزشیں کرنا عادت بنائیں جو گھٹنوں کے لیے محفوظ ہوں اور ان کو کرنا عادت بنالیں
نرم جوتے گھٹنوں پر تناﺅ میں کمی لاسکتے ہیں، گھٹنوں میں پرانے درد کے لیے ڈاکٹر اکثر خصوصی سول کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں، اس مقصد کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
زیادہ سخت ورزشیں تکلیف دہ گھٹنوں کو مزید نقصان پہنچاسکتی ہیں، ایسی ورزشیں جیسے رننگ، جمپنگ وغیرہ سے گریز کریں جبکہ اٹھک بیٹھک سے بھی بچیں کیونکہ اس سے بھی گھٹنوں پر دباﺅ بڑھ جاتا ہے۔
جسم میں پانی کی کمی عموماً ٹانگوں کے اکڑنے کا باعث بنتی ہے، اس وجہ سے یہ بہت ضروری ہے کہ دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پیا جائے، اگر پہلے ہی ٹانگوں میں اس مسئلے کا سامنا ہے تو بھی مناسب مقدار میں پانی پینا اس تکلیف میں کمی میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔