بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے حال ہی میں روس کے دارالحکومت ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ایک اہم ملاقات کی، جو موجودہ عالمی تناؤ اور سفارتی تبدیلیوں کے تناظر میں خاصی اہمیت کی حامل سمجھی جا رہی ہے۔ اس ملاقات کی سرکاری طور پر کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، تاہم یہ امر قابل غور ہے کہ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا ہے، خصوصاً اس حوالے سے کہ بھارت نے روس سے تیل کی درآمدات میں اضافہ کیا ہے، جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت پر اضافی ٹیرف یا درآمدی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ بین الاقوامی سفارتی حلقوں میں اس ملاقات کو بھارت کی اس کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ اپنے تزویراتی اور توانائی کے تعلقات کو مزید مضبوط کرے اور امریکہ کے دباؤ کے باوجود اپنی خودمختار خارجہ پالیسی برقرار رکھے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اجیت دوول اور صدر پیوٹن کے درمیان ممکنہ طور پر توانائی کے طویل المدتی معاہدوں، علاقائی سلامتی، افغانستان اور وسطی ایشیا کی صورتحال، چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ، اور بھارت کے دفاعی مفادات سے متعلق امور پر بھی گفتگو ہوئی ہو گی۔ اس ملاقات نے نہ صرف بھارت اور روس کے باہمی تعلقات میں گرمجوشی کا عندیہ دیا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کیا ہے کہ نئی دہلی موجودہ عالمی اقتصادی کشمکش میں متوازن سفارتی حکمت عملی اختیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
