دوحہ: اعلیٰ امریکی سفارت کار انٹونی بلن کن نے غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے مشرق وسطیٰ کا دورہ مکمل کرلیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان 10 ماہ پرانی جنگ شروع ہونے کے بعد اپنے نویں علاقائی دورے پر ثالث قطر میں مختصر قیام کیا لیکن وہ امیر سے ملاقات نہ کر سکے۔
واشنگٹن واپس جانے سے پہلے دوحہ میں ترامک پر بات کرتے ہوئے، انٹونی نے حماس سے معاہدے کے لیے جنگ پروپوزل کو قبول کرنے کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے معاہدہ قبول کر لیا ہے، اور دونوں فریقوں سے کہا کہ وہ اسے حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اسے کرنے کی ضرورت ہے، اور اسے آنے والے دنوں میں مکمل کرنے کی ضرورت ہے، اور ہم اسے مکمل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے کہا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کا خواہشمند ہے، تاہم اسرائیل کی جانب سے تازہ ترین امریکی تجویز میں نئی شرائط پر حماس نے احتجاج کیا۔
منگل کے روز قبل ازیں، بلن کن صدر عبدالفتاح السیسی سے بات چیت کے لیے اسرائیل سے مصر کے لیے روانہ ہوئے، جنہوں نے انہیں بتایا کہ جاری جنگ کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے ۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
سیسی نے علاقائی سطح پر پھیلنے والے تنازعہ کے نتائج سے خبردار کیا۔
بلن کن اس کے بعد امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کے لیے دوحہ گئے ۔
دوحہ نے کہا کہ قطری وزارت خارجہ کے وزیر مملکت محمد بن عبدالعزیز نےانٹونی سے ملاقات کی جس میں جنگ کے خاتمے کے لیے مشترکہ ثالثی کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
مصر اور قطر دونوں جنگ بندی کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، جس سے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایک وسیع تر بدامنی کو روکنے میں مدد ملے گی ۔
اسرائیل اور حماس نے ایک دوسرے پر اس معاہدے تک پہنچنے میں تاخیر کا الزام لگایا ہے ۔