آپ کا احسان ہے، آپ نے مجھ سے سفارش کروائی



ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک صاحب ، میرے ایک ہم دم دیرینہ کے ساتھ میرے دفتر تشریف لاۓ۔ مہمان نوازی کی روایات نبھانے کے بعد میں نے پوچھا ” میرے لائق کوئی حکم ،خدمت ہے تو فرمائیں”؟وہ صاحب فرمانے لگے ،”میرا ایک ذاتی کیس ایڈیشنل کمشنر ریونیو صاحب کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ افسر اچھے ہیں مگر انہیں معاملہ سمجھ نہیں آ رہا ، میں بالکل میرٹ پہ ہوں ۔ آپ انہیں کہہ دیں کہ فیصلہ میرے حق میں کر دیں”۔نہایت ادب سے گزارش کی ” جو دلائل آپ کے حق میں ہیں مجھے ایک صفحے پر لکھ دیں”۔جواب ملا” لکھنے لکھانے کا چکر چھوڑیں۔ میری بات پہ یقین کریں۔ میں بالکل حق پر ہوں۔انہیں کہیں ، بس فیصلہ میرے حق میں کر دیں، تھوڑا بہت قانون میں بھی جانتا ہوں”۔جسارت کرتے ہوۓ پوچھا” جناب کی تعلیم کیا ہے اور کرتے کیا ہیں”؟جواب ملا ” الحمد اللہ ! میٹرک پاس ہوں، اپنا ایک ذاتی الیکٹرک سٹور ہے”۔ان کے علم و فضل کا اعتراف کرتے ہوۓ کہا” جناب تو نہایت اعلی تعلیم یافتہ ہیں، اگر آپ کو ریونیو نہیں آئے گا تو کس کو آۓ گا”۔ لکھنے لکھانے میں کیا رکھا ہے؟ آپ نے کہہ دیا کہ آپ کا میرٹ ہے تو آپ کا میرٹ ہے، اصل چیز تو بندے کا “گویڑ” ہوتی ہے اور آپ تو گویڑ(گمان) بھی نہیں لگار ہے، آپ کو تو پورا یقین ہے۔میں آپ کا احسان مند ہوں کہ آپ سفارش کروانے میرے پاس تشریف لاۓ، آئندہ بھی کوئی حکم ہو تو میرے پاس تشریف لائیں، دفتر تو آپ دیکھ ہی چکے ہیں، تابعداری ہو گی”۔صاحب رخصت ہوۓ تو نجانے کیوں ایک فلم کا سین یاد آ گیا۔ خاتون اپنے شوہر کے اغواکار کو کہتی ہے” قدرت کی مہربانی ہے میرے میاں کو آپ نے اغوا کیا ہے، آپ کا بھی احسان ہے”۔

Pl, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com

ایڈ یشنل ڈپٹی کمشنر صاحب سے ایک صاحب ان کے کالج کے استاد محترم کے حوالے سے ملنے آۓ۔ تشریف رکھتے ہی فرمانےلگے” ہر بڑے افسر سے صاحب سلامت ہے۔ ایم این اے صاحب میرے بچپن کے دوست ہیں۔ ایم پی اے صاحب تو میرے بچوں کی طرح ہیں۔ سیکرٹری صاحب اور میرا کاروبار اکٹھا ہے۔کمشنر صاحب بھی بڑی شفقت کرتے ہیں۔ جناب ڈی سی صاحب بہت خیال رکھتے ہیں”۔اے ڈی سی جی صاحب نے پوچھا” جناب! تشریف لانے کا مقصد بھی ذرا بتائیے گا”۔کہنے لگے ” کوئی خاص بات نہیں، تحصیل دار صاحب ذرا من مانی کرتے ہیں، میری بات نہیں سنتے، انہیں میری سفارش کر دیجیے”۔اے ڈی سی کہنے لگے” وطن عزیز کی ہر مقتدرشخصیت سے جناب کا تعلق ہے، میں آپ کا بھی شکر گزار ہوں اور تحصیل دار کا بھی۔تحصیل دار صاحب ایسے نہ ہوتے تو آپ میرے پاس کہاں تشریف لاتے۔میری تقدیر اگر مہربان نہ ہوتی تو آپ کسی سے بھی سفارش کروا سکتے تھے۔میں آپ کا احسان مند ہوں کہ آپ میرے پاس تشریف لاۓ، آئندہ بھی آتے رہیے گا اور بتاتے رہیے گا کہ کس کس سے آپ کا تعلق ہے۔مجھے احساس تو ہو کہ آپ مجھ سے سفارش کروا کے مجھ پر کتنا بڑا احسان کرتے ہیں”۔ایک صاحب اسسٹنٹ کمشنر کو ان کے کئی جاننے والوں سے فون کروا کے آۓ۔اے سی صاحب نے خاطر تواضع کرنے کے بعد تشریف لانے کا مقصد پوچھا ۔جواب ملا” ہمارے بزرگ متحدہ پاکستان میں ایم ایل اے تھے۔دو چچا وزیر رہ چکے ہیں۔بڑے بھائی نے بھی الیکشن لڑا ہے۔ اے سی صاحب نے نہایت ادب سے پوچھا ” آپ میرے پاس کس لیے تشریف لاۓ ہیں”؟جواب ملا” کام کوئی خاص نہیں بس ڈویژنل پبلک سکول کا پرنسپل میرے بیٹے کا داخلہ نہیں کر رہا ، ذرا بیٹا تو داخل کروا دیں”۔اے سی صاحب کھڑے ہوۓ ، انہیں اظہار تشکر کے طور پر سلیوٹ پیش کیا، جب تک تعینات رہے، موصوف کے تہہ دل سے شکر گزار رہے۔ ایک پبلک سکول کے پرنسپل صاحب مقامی تھے۔سکول میں ارد گر د کے اضلاع کےطلباء بھی زیر تعلیم تھے۔ایک صاحب ایک مقامی شخصیت سے سفارش کروا کے آۓ۔پرنسپل صاحب نے خاطر تواضع کرنے کے بعد تشریف آوری کا سبب پوچھا۔جواب ملا ” میرا سعودی عرب میں بہت بڑا کاروبار ہے۔ مڈل ایسٹ کے باقی ملکوں میں بھی برانچز ہیں۔ اب یورپ میں بھی پارٹنر شپ پر کاروبار شروع کرنے لگا ہوں۔”پرنسپل صاحب نے ان کے رزق میں اضافے کی دعا کرنے کے بعد تشریف آوری کا مقصد دوبارہ پوچھا۔مہمان صاحب جو اب پرنسپل کی نظر میں مہان بھی ہو چکے تھے،کہنے لگے،” میری بیٹی آپ کے پاس ساتویں جماعت میں زیر تعلیم ہے،وہ سالانہ امتحان میں فیل ہو گئی ہے،ذرا اسے پاس تو کر دیں”۔پرنسپل صاحب نے اتنی معصومانہ خواہش کے اظہار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ احسان مند ہوۓ کہ صاحب نے سعودی عرب، مڈل ایسٹ، یورپ کو چھوڑ کر ان کے ادارے کا انتخاب کیا۔عاجزانہ طریقے سے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنی اولاد کو بھی صاحب کی عظمت کے بارے میں آگاہ کریں گے۔سکول کے ہر طالب علم کو بتائیں گے کہ ایک صاحب نے مدرسہ پر کتنا بڑا احسان کیا”۔میڈیکل سپرنٹنڈنٹ صاحب کو شدید حیرت تھی کہ کوئی صاحب اتنے افراد سے بھی سفارش کروا سکتے ہیں۔صاحب تشریف لاۓ، بھرپور خاطر مدارت کی،کام پوچھا۔جواب ملا” میں بہت بڑا ٹھیکیدار ہوں، فلاں عمارت میں نے بنائی تھی، فلاں سڑک بھی میں نے تعمیر کی ہے، فلاں شخصیت بھی میری پارٹنر ہے۔ ایک مقامی اخبار بھی نکالتا ہوں، میرا ایک اخبار سکاٹ لینڈ سے بھی جاری ہوتا ہے۔ ایم ایس صاحب شدید متاثر ہوۓ،مہمان کو کافی کا ایک کپ مزید پیش کیا، دوبارہ آمد کا مقصد پوچھا۔جواب ملا” میری ہمشیرہ داخل ہے، ڈاکٹر صاحب نے چند ٹیسٹ تجویز کیے ہیں جو ہسپتال ہذا سے نہیں ہو سکتے، میڈیسن ،سرجری، گائینی ، پیتھالوجی ، کسی بھی شعبے کے ڈاکٹر انچارج سے کسی اچھی پرائیویٹ لیبارٹری کے نام “رقعہ” تو بنوا دیں کہ ہمارے ٹیسٹ فری ہو جائیں۔ ایم ایس صاحب کے کاندھوں پر احسان کا اتنا بوجھ آن پڑا کہ وہ اپنی کرسی سے اچھل پڑے ، چھت سے جا ٹکراۓ ، سر پر شدید چوٹ لگی، ابھی تک نیورو وارڈ میں داخل ہیں، اس بات پر ان صاحب کے احسان مند ہیں کہ زندگی میں ان کی زیارت ہو گئی، اللہ کا مزید شکر ادا کرتے ہیں کہ ان کے سارے ٹیسٹ ہسپتال سے ہی ہو رہے ہیں۔میڈیکل کالج کے پرنسپل کا دنیا بھر میں بڑا نام تھا، بہترین سر جن تھے، شاعر تھے، لکھاری تھے، موٹیویشنل سپیکر بھی تھے۔اک دنیا ان کے علم و دانش کی معترف تھی ۔ ایک صاحب نے ان کے آبائی علاقے کے دوستوں سے سفارش کروائی، چند اور معزز افراد سے بھی کہلوایا۔ملنے کیلیے آۓ تو پرنسپل صاحب نے انتہائی مصروفیت کے باوجود ذاتی طور پر وقت دیا، بھرپور خاطر مدارت کی۔تشریف آوری کا سبب پوچھا تو بتایا گیا” میں اپنے علاقے کا بہت بڑا زمیندار ہوں، آپ کے آبائی شہر میں بھی میرے کئی مربعے ہیں۔ہر بڑے شہر میں میرا فارم ہاؤس ہے۔ہر اہم شخصیت سے ذاتی دوستی ہے”۔پرنسپل صاحب نے ان کے رتبے کا اعتراف کرتے ہوۓ مودبانہ لہجے میں پوچھا” تشریف آوری کا مقصد بتائیے، میں آپ کے لیے کیا کر سکتا ہوں، میں نے پھر ایک میٹنگ میں جانا ہے، فرمائش کی گئی ” میرا خالہ زاد بھائی آپ کے ہسپتال میں وارڈ بواۓ ہے، پہلے آرتھو وارڈ میں تھا، خوش و خرم تھا،اب اس کا تبادلہ سائیکاٹری وارڈ میں کر دیا گیا ہے۔تبادلہ منسوخ کرنے کی استدعا ہے۔پرنسپل صاحب ان کی عظمت پر ایمان لے آۓ کہ اتنے بڑے آدمی نے اپنے غریب رشتے دار کی خاطر اتنا سفر کیا ، ان کے احسان مند ہوۓ ، ان کے رتبے کا خیال کرتے ہوۓ انہیں اپنا احسان مند کرنا مناسب نہ سمجھا ، انہیں گزارش کی کہ وہ سائیکاٹری وارڈ کا ایک چکر لگا لیں۔ پروفیسر صاحب سے ضرور ملیں بار بار ملیں کافی دیر ان کے پاس بیٹھیں، بھلا ہو گا”۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos