Premium Content

اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا

Print Friendly, PDF & Email

حبیب جالب

سماجی ناہمواریوں کے خلاف قلم سے لڑنے والے جالب کی شاعری آج بھی لوگوں کو سچ پر ڈٹے رہنے کا درس دیتی ہے۔ اُنہوں  نے اپنی زندگی انقلاب کی امید میں جیلوں اور پولیس کے ہاتھوں مار پیٹ میں گزاری جس پر اُنہیں فخر تھا۔ انہوں نے ہر عہد میں سیاسی اور سماجی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کی جس کی وجہ سے وہ ہر عہد میں حکومت کے معتوب اور عوام کے محبوب رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے عہد میں ان کی نظم لاڑکانے چلو ورنہ تھانے چلو، ضیاء الحق کے دور میں ظلمت کو ضیا، صرصر کو صبا، بندے کو خدا کیا لکھنا اور بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں ان کی نظم وہی حالات ہیں فقیروں کے، دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے نے پورے ملک میں مقبولیت اور پذیرائی حاصل کی۔

اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا
رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا

لاکھ کہتے رہیں ظلمت کو نہ ظلمت لکھنا
ہم نے سیکھا نہیں پیارے بہ اجازت لکھنا

نہ صلے کی نہ ستائش کی تمنا ہم کو
حق میں لوگوں کے ہماری تو ہے عادت لکھنا

ہم نے جو بھول کے بھی شہہ کا قصیدہ نہ لکھا
شاید آیا اسی خوبی کی بدولت لکھنا

اس سے بڑھ کر مری تحسین بھلا کیا ہوگی
پڑھ کے نا خوش ہیں مرا صاحب ثروت لکھنا

دہر کے غم سے ہوا ربط تو ہم بھول گئے
سرو قامت کو جوانی کو قیامت لکھنا

کچھ بھی کہتے ہیں کہیں شہہ کے مصاحب جالبؔ
رنگ رکھنا یہی اپنا اسی صورت لکھنا

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos