ابن انشاء کا کمال یہ ہے کہ انھوں نےہرصنف ادب میں اپنا لوہا منوایا ہے۔ اگرچہ اپنے اظہار کے لئے انہوں نے کئی میدانوں کا انتخاب کیا اور یہی وجہ ہے کہ ان کا دل شاعر اور دماغ بہترین نثر نگار۔
ابن انشاء کو ادب سے بہت لگاؤ تھا اسی وجہ سے انھوں نے کتابیں پڑھنا اور ان پر تبصرہ کرنا ، ادبی ڈائری ،ادبی رپورٹس لکھنے سکے ابتداء کی اور پھر دیکھتے دیکھتے وہ کالم نویسی کرناشروع ہو گئے۔
ابن انشاء ایک عظیم مزاح نگار تھے ۔ انھوں نے عظمت خیال اور حساس تخیل کا سہارا لے کر طنزو مزاح کو ایک نیا رنگ وروپ دے کر زندگی کے ہر پہلو سے انصاف کرنے کی پوری کوشش کی۔
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ہونا دوبھر کر دیں رستہ روک ستاروں کا
جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ہیں یہ اکثر سچا مال
شکلیں دیکھ کے سودے کرنا کام ہے ان بنجاروں کا
اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چپ ہی رہیں گے عاشق لوگ
تم سے تو اتنا ہو سکتا ہے پوچھو حال بچاروں کا
جس جپسی کا ذکر ہے تم سے دل کو اسی کی کھوج رہی
یوں تو ہمارے شہر میں اکثر میلا لگا نگاروں کا
ایک ذرا سی بات تھی جس کا چرچا پہنچا گلی گلی
ہم گمناموں نے پھر بھی احسان نہ مانا یاروں کا
درد کا کہنا چیخ ہی اٹھو دل کا کہنا وضع نبھاؤ
سب کچھ سہنا چپ چپ رہنا کام ہے عزت داروں کا
انشاؔ جی اب اجنبیوں میں چین سے باقی عمر کٹے
جن کی خاطر بستی چھوڑی نام نہ لو ان پیاروں کا